Maktaba Wahhabi

464 - 645
تو اس کے جواب میں ہم کہیں گے کہ: ’’ جو لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے ؛ ان سے بھی ایسے ہی کوتاہی و تقصیر ہوئی ؛ یہاں تک فتنہ پرداز آپ کو قتل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ پھر یہ دعوی کرنا یہ ایک کھلا ہوا واضح جھوٹ ہے کہ لوگوں کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل اجماع ہوگیا تھا ؛ حالانکہ جمہور امت اس کا انکار کرتی ہے ؛ اور لوگ آپ کی مدد کے لیے اور پھر بعد میں آپ کے خون کا بدلہ لینے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے تھے ۔ شیعہ مصنف کا یہ قول اس کی جہالت کا آئینہ دار ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل پر اجماع منعقد ہوا تھا۔ یہ تو بعینہٖ اسی طرح ہے جیسے ناصبی کہتے ہیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے اجماع کے مطابق قتل کیے گئے تھے۔ وہ اس کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ لڑنے والوں اور آپ کو قتل کرنے والوں میں سے کسی نے بھی آپ کی مدافعت نہیں کی تھی۔[1] اس قول میں ناصبی اتنے ہی جھوٹے ہیں جتنے شیعہ اپنے اس دعویٰ میں کہ قتل عثمان رضی اللہ عنہ پر اجماع منعقد ہوا تھا۔ یہ حقیقت ہے کہ قتل عثمان رضی اللہ عنہ کی مذمت قتل حسین رضی اللہ عنہ سے زیادہ کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تائید و نصرت اور ان کے قصاص کا مطالبہ[2]کرنے والے لوگوں کی تعداد حامیانِ حسین سے بہت زیادہ تھی۔[3]قتل عثمان رضی اللہ عنہ سے امت میں جو شروفساد پھیلا؛ قتل حسین رضی اللہ عنہ کے فتنہ کو اس سے کوئی نسبت
Flag Counter