Maktaba Wahhabi

486 - 645
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ آپ نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو قتل کرایا ؛حالانکہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ’’ اے عمار! تجھے باغی گروہ قتل کرے گا۔‘‘ یہ سن کر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا:’’ کیا ہم نے عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کیا؟ ان کے قتل کے ذمہ دار تو وہ لوگ ہیں جو ان کو ہماری تلواروں کے نیچے لے آئے تھے۔‘‘[1] اگر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی یہ دلیل قابل تسلیم نہیں تو ان لوگوں کی دلیل و برہان بھی ناقابل قبول ہے جو کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی توہین و تذلیل کے ذمہ دار طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما ہیں ۔ اور اگر یہ دلیل قابل احتجاج ہے تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے استدلال سے بھی انحراف کی گنجائش نہیں ۔ روافض دیگر ظالم و جاہل لوگوں کی طرح ہمیشہ اسی قسم کے دلائل کا سہارا لینے کے عادی ہیں جن سے ان کے اپنے اقوال کا فساد و تناقض ثابت ہوتا ہے۔ یہ دلائل ایسے ہوتے ہیں کہ اگر ان کے نظائر و امثال سے شیعہ کے خلاف احتجاج کیا جائے تو ان کے اقوال کا تانا بانا ٹوٹ کر رہ جاتا ہے ۔اور اگر ان کے نظائر ناقابل احتجاج ہوں تو اس سے ان کے دلائل کا بطلان لازم آتا ہے۔ اس لیے کہ متماثلین کے مابین مساوات ضروری ہے، مگر اس کا کیا علاج کہ شیعہ کا منتہائے مقصود صرف خواہش نفس ہے جس کے لیے علم کی چنداں ضرورت نہیں ؛ اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی ہدایت چھوڑ کر خواہش نفس کے پیچھے پڑ جائے۔اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ہَوَاہُ بِغَیْرِ ہُدًی مِّنَ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ﴾ (القصص:۵۰) ’’اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہے؟ جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہو بغیر اللہ کی رہنمائی کے، بیشک اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ جمہور اہل سنت والجماعت کا اتفاق ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت طلحہ وزبیر رضی اللہ عنہما سے افضل ہیں ؛ معاویہ رضی اللہ عنہ کی تو بات ہی دور کی ہے۔اہل سنت کہتے ہیں : جب مسلمانوں کے مابین آپ کی خلافت کے دور میں اختلاف واقع ہوگیا تو ایک گروہ وہ تھا جو آپ سے برسر پیکار تھے؛ او ردوسرا گروہ آپ کے ساتھ مل کر قتال کررہا تھا ۔ ان دونوں گروہوں میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی حق پر تھے۔ جیسا کہ صحیحین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا تھا: ’’ جب مسلمانوں میں فرقہ بندی کا ظہور ہو گا تو ایک فریق خروج کرے گا۔ انہیں مسلمانوں کی دو جماعتوں میں سے وہ جماعت قتل کرے گی جو اقرب الی الحق ہو گی۔‘‘ [2] خروج کرنے والے خوارج تھے ۔جنہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے قتل کیا۔ اس حدیث سے عیاں ہوتا
Flag Counter