Maktaba Wahhabi

491 - 645
عباس رضی اللہ عنہما سے بھی تھے۔ حضرت علی اورحضرت عباس رضی اللہ عنہما کو چھوڑ کر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانا ؛ اس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ صحابہ نے حق پر عمل کیا تھا اور وہ حق و صداقت کا دامن کسی صورت میں چھوڑنے کے لیے تیار نہ تھے۔اور انہوں نے وہ کام کیا جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کی رہنمائی کی تھی۔ اورصحابہ جانتے تھے کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی تقدیم پرراضی تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس بات کا واضح اور کھلا ہوا علم حاصل تھا۔ کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قسم کی باتیں سنتے رہتے تھے[جن سے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت ظاہر ہوتی تھی]۔اس تجربہ ‘ مشاہدہ ‘اور سماع کی روشنی میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تقدیم و فضیلت اورآپ کے واجب الاطاعت ہونے کا پتہ چل گیا تھا۔ اسی لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا : ’’ تم میں سے ایک شخص بھی ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسا نہیں جس کی خاطر گردنیں کٹوائی جائیں ۔‘‘ [1] اس سے مقصود یہ تھا کہ تم پر ابو بکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت ظاہر اورکھلی ہوئی ہے۔ اس میں کسی بحث اور غور و فکر کی ضرورت نہیں ۔ ایسے ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مہاجرین و انصار کی موجودگی میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایاتھا : ’’ بلکہ آپ ہمارے سردار ہیں اور ہم میں سب سے بہتر ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی سب سے زیادہ آپ کو چاہتے تھے۔‘‘ [2] تمام لوگوں نے اس کا اقرار کیا ؛ کسی ایک نے بھی انکار نہیں کیا اورنہ ہی کسی ایک نے اس بارے میں کوئی جھگڑا کیا ۔ حتی کہ انصار میں سے جو لوگ خلافت کے طلبگار تھے ؛ انہوں نے بھی اس دعوے کو رد نہیں کیا؛ نہ ہی کسی ایک نے یہ کہا کہ : نہیں بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ محبوب تھے ؛ یا کوئی دوسرا آپ کو زیادہ محبوب تھا ؛ اور وہ آپ سے افضل و بہتر ہے ۔ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ عادتاً یہ بات ممتنع ہے خصوصاً صحابہ کرام کی عادات کے اعتبارسے ؛جو کہ کمال ِدین اورمعرفت حق کی وجہ سے حق بات کہنے کے خوگر تھے؛ کہ ان میں سے کو ئی [باقی صحابہ پر]حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت جانتا ہو‘ اور پھر اس بارے میں گفتگو نہ کرے‘ بلکہ سارے کے سارے بغیر کسی خوف اور لالچ کے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی تقدیم و فضیلت پر یک زبان تھے۔
Flag Counter