Maktaba Wahhabi

507 - 645
ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت ثابت کرنے والوں کے پاس ہیں ‘ ایسی نصوص حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر موجود نہیں ۔صحیحین میں ایک روایت بھی ایسی نہیں ہے جو آپ کی خلافت پر دلالت کرتی ہو۔ بلکہ یہ روایات اہل سنن نے نقل کی ہیں ۔ بعض محدثین نے حدیث ِ سفینہ پر جرح بھی کی ہے۔ جب کہ اجماع کا دعوی کرنا بھی درست نہیں ہے ؛ اس لیے کہ آپ کی بیعت سے آدھی سے زیادہ امت یا اس سے کچھ کم و بیش لوگ پیچھے رہ گئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نصوص کے مقتضیٰ کے مطابق دونوں فریقوں کے لیے جنگ و قتال ترک کرنا ہی بہتر تھا۔ اور جنگ سے پیچھے بیٹھ جانا جنگ میں شرکت کرنے سے زیادہ افضل تھا۔حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے باوجود کہ آپ حق پر تھے ‘ حق آپ کے ساتھ تھا؛ اورمعاویہ رضی اللہ عنہ کی بہ نسبت آپ ہی حق خلافت رکھتے تھے ؛ پھر بھی اگر آپ جنگ ترک کردیتے ؛ تو یہ آپ کے حق میں زیادہ افضل ‘ اصلح اور بہتر تھا۔ اہل سنت والجماعت ان تمام صحابہ کے لیے رحمت کی دعا کرتے اور ان کے لیے استغفار کرتے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا ہے۔ فرمان ِ الٰہی ہے : ﴿وَالَّذِیْنَ جَائُ وْا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَحِیْمٌ﴾ (الحشر۱۰) ’’اور (ان کے لیے) جو ان کے بعد آئے، وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے اور ایمانداروں کے لیے ہمارے دل میں کہیں (بغض )نہ ڈال؛اے ہمارے رب بیشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے۔‘‘ جب کہ رافضی جب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں طعن کریگا ‘ اور کہے گا کہ آپ ظالم اور باغی تھے ؛ تو نواصب بھی ان سے کہیں گے کہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی باغی تھے۔آپ اپنے دور امارت میں مسلمانوں کو قتل کرنے کی وجہ سے ظالم بھی تھے۔ آپ نے امن عامہ میں خلل ڈالا اور لڑائی کا آغاز کرکے بلاوجہ وبلافائدہ امت کا خون بہایا؛ نہ ہی کوئی دنیاوی فائدہ حاصل ہوااورنہ ہی کوئی دینی فائدہ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں شمشیر کفار سے دور اور مسلمانوں کے سر پر آویزاں رہی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر قدح کرنے والے کئی گروہ ہیں ۔ ایک گروہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھ جنگ کرنے والے تمام لوگوں پر قدح کرتے ہیں ۔ ایک جماعت کہتی ہے کہ :علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ ان دونوں میں سے ایک فاسق تھا مگر یہ معلوم نہیں کہ وہ کون ہے؟ ۔جیسا کہ عمرو بن عبید اور معتزلہ کی ایک جماعت کا عقیدہ ہے ۔ یہ لوگ جنگ جمل والوں کے بارے میں کہتے ہیں : ان دونوں گروہ میں سے ایک گروہ فاسق تھا؛ مگر اس کا پتہ نہیں کہ وہ کون ساگروہ تھا۔کچھ لوگ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو فاسق کہتے ہیں ۔ ایک گروہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے برعکس حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ظالم کہتا ہے‘ جیسا کہ مروانیہ کا عقیدہ ہے۔
Flag Counter