Maktaba Wahhabi

55 - 645
نہیں جو کسی ایسے گمان میں مبتلا تھے جو کہ باطل اور غلط نہیں ۔ اس سے واضح ہواکہ اہل طاعت اور اہل کفرو معصیت کی مساوات کا نظریہ بالکل باطل ہے اور اﷲ تعالیٰ ایسا برا حکم صادر کرنے سے منزہ ہے۔مثلاً ارشادالٰہی ہے: ﴿ اَمْ نَجْعَلُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ کَالْمُفْسِدِیْنَ فِی الْاَرْضِ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِیْنَ کَالْفُجَّارِ ﴾ (ص:۲۸) ’’کیا ہم اہل ایمان اور نیک اعمال انجام دینے والوں کوزمین میں فساد بپا کرنے والوں کی طرح کر دیں اور اہل تقویٰ کو فاسق و فاجر لوگوں کی طرح بنا دیں ؟‘‘ نیز ارشاد فرمایا: ﴿ اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْنَo مَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُوْنَ ﴾ (القلم:۳۵۔۳۶) ’’کیا ہم مسلمانوں کو مجرموں کی طرح بنا دیں ؟کیا ہے تمھیں ، تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟‘‘ خلاصہ کلام ! یہ کہنا کہ رب تعالیٰ نے ابرار نیکو کار اور سیہ کار فجار؛ محسنین اور ظالمین اور اہلِ طاعت و معاصی برابر بنایا ہے، یہ باطل حکم ہے، رب تعالیٰ کو اس سے منزہ قرار دینا واجب ہے۔ کیونکہ یہ اس کی حکمت و عدل کے منافی امر ہے۔ اللہ تعالیٰ مختلف اشیاء میں تسویہ و برابری کا انکار فرماتا ہے۔ سو وہ متماثلات میں برابری کرتا ہے ۔ جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿اَکُفَّارُکُمْ خَیْرٌ مِّنْ اُوْلٰٓئِکُمْ اَمْ لَکُمْ بَرَائَۃٌ فِی الزُّبُرِo﴾ (القمر: ۳۳) ’’کیا تمھارے کفار ان لوگوں سے بہتر ہیں ، یا تمھارے لیے (پہلی) کتابوں میں کوئی چھٹکارا ہے؟‘‘ اور فرمایا: ﴿کَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ﴾ (آل عمران: ۱۱) ’’(ان کاحال) فرعون کی قوم اور ان لوگوں کے حال کی طرح ہے جو ان سے پہلے تھے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿لَقَدْ کَانَ فِیْ قَصَصِہِمْ عِبْرَۃٌ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ﴾ (یوسف: ۱۱۱) ’’بلاشبہ یقیناً ان کے بیان میں عقلوں والوں کے لیے ہمیشہ سے ایک عبرت ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَاعْتَبِرُوْا یَااُولِی الْاَبْصَارِo﴾ (الحشر: ۲) ’’پس عبرت حاصل کرو اے آنکھوں والو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَلَقَدْ اَنزَلْنَا اِِلَیْکُمْ اٰیٰتٍ مُبَیِّنَاتٍ وَّمَثَلًا مِنْ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ﴾ (النور: ۳۳) ’’اور بلاشبہ یقیناً ہم نے تمھاری طرف کھول کر بیان کرنے والی آیات اور ان لوگوں کا کچھ حال جو تم سے
Flag Counter