Maktaba Wahhabi

592 - 645
لیے قدح واہانت ہے جو کہ کسی پر بھی پوشیدہ نہیں ۔[شیعہ صحابہ کو مرتد قرار دیتے ہیں تواس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ] حضرت علی رضی اللہ عنہ ہمیشہ مرتدین کے مقابلہ میں مغلوب رہے۔ یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے خلافت سے دستبردار ہو کر اسے مرتدین کو تفویض کردیا۔جبکہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے مرتدین کو مغلوب و مقہور کیا تھا۔تونتیجہ یہ ہوا کہ کفار کے خلاف نصرت الٰہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بجائے ہمیشہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے شامل حال رہی۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ عادل ہے ؛ وہ کسی ایک پر بھی ظلم نہیں کرتا۔ تو پھر نتیجہ یہ ہوگا کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا فتح و نصرت کا استحقاق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر تھا ۔ اس وجہ سے وہ اللہ کے ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے افضل ٹھہرے ۔ یہی نہیں ‘ بلکہ حضرت ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے لشکر اور نائبین کافروں پر غالب و فاتح رہے ؛ جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ مرتدین کی سرکوبی سے عاجزر ہے ؛ یہ مرتدین بھی کفار ہی تھے ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لَا تَہِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﴾ [آل عمران۱۳۹] ’’اور نہ کمزور بنو اور نہ غم کرو اور تم ہی غالب رہوگے ، اگر تم مومن ہو۔‘‘ نیزاللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿فَلَا تَہِنُوْا وَتَدْعُوْا اِِلَی السَّلْمِ وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ وَاللّٰہُ مَعَکُمْ وَلَنْ یَّتِرَکُمْ اَعْمَالَکُمْ﴾ [محمد۳۵] ’’پس نہ کمزور بنو اور یہ کہ صلح کی طرف بلاؤ اور تم ہی سب سے اونچے ہو اور اللہ تمھارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تم سے تمھارے اعمال کم نہ کرے گا۔‘‘ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے ملک کی حفاظت نہ کرسکے [اور ہر طرف سے شورشوں کے مقابلہ میں عاجز آگئے ] تو انہوں نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے اس شرط پر صلح طلب کی کہ ان میں سے ہر ایک اپنے اپنے علاقہ پر حاکم رہے گا ۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کافرما ن ہے : ﴿فَلَا تَہِنُوْا وَتَدْعُوْا اِِلَی السَّلْمِ وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ وَاللّٰہُ مَعَکُمْ وَلَنْ یَّتِرَکُمْ اَعْمَالَکُمْ َ﴾ [محمد۳۵] ’’پس نہ کمزور بنو اور نہ صلح کی طرف بلاؤ اور تم ہی سب سے اونچے ہو؛ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہے ؛اور وہ ہر گز تم سے تمھارے اعمال کم نہ کرے گا ۔‘‘ [شیعہ کے مفروضات کے مطابق ] اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھی ہی مؤمن تھے ‘اور ان کے مخالفین مرتد تھے ؛ تو ضروری تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھی غالب رہتے ؛ حالانکہ واقعات حال اس کے خلاف ہیں ۔ آٹھویں بات : ....جو کوئی یہ کہتا ہے :’’ معاویہ رضی اللہ عنہ نے امیر المؤمنین کوحاکمیت تسلیم کرنے کے حکم میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری سے تکبر کیا ۔‘‘[ہم اس سے پوچھتے ہیں ]آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت صحیح ہونے کا علم تھا؟ اور یہ کہ آپ کی اطاعت گزاری ان پر واجب ہے ؟ اس لیے کہ آپ کی ولایت کے ثبوت اور اطاعت کے واجب ہونے کی دلیل ان مشتبہ مسائل میں سے ہے جو بحث و نظر کے بعد ظاہر ہوتی ہے۔
Flag Counter