Maktaba Wahhabi

623 - 645
بعض وعاظ اور علوی ہونے کے دعویداروں ؛ جن کے نسب میں طعن تھا؛ کے مابین ایک عجیب قصہ پیش آیا۔ ان میں سے ایک آدمی نے منبر پر کہا : ’’ حجاج نے سارے سید قتل کردیے تھے؛ ان کی عورتوں کے لیے کوئی ایک بھی مرد باقی نہیں بچا تھا ؛ پھر انہوں نے دوسرے لوگوں سے شادیاں کرلیں ۔پس یہ لوگ انہی میں سے ہیں ۔‘‘ حقیقت میں یہ تمام باتیں جھوٹ ہیں ۔ حجاج نے باوجود اس کے کہ اس نے دوسرے لوگوں میں قتل عام کیا تھا مگر بنی ہاشم میں سے کسی ایک فرد کو بھی قتل نہیں کیا۔اس لیے کہ عبد الملک نے اس کے پاس خصوصی پیغام بھیجا تھا کہ خبردار بنی ہاشم کے ساتھ کچھ بھی تعرض نہ کرنا۔اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ بنی حرب نے جب حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے تعرض کیا تو ان کے ساتھ جو معاملہ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ حجاج نے دیگر بہت سارے عرب سرداروں اور باقی لوگوں کو قتل کیا تھا۔ اس رافضی جاہل نے جب سنا کہ حجاج نے عرب اشراف کو قتل کیا تھا ؛ تو اس نے یہ سوچ لیا کہ اس نے سادات ہی کو قتل کیا ہو گا۔ اس لیے کہ عام طور پر اشراف کا لفظ بنی ہاشم یا بعض بنی ہاشم پر بولا جاتا ہے۔ اور بعض علاقوں میں اشراف سے مراد حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی اولاد لیے جاتے ہیں ۔ اور بعض لوگوں کے ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تمام اولاد اشراف شمار ہوتے ہیں ۔ لفظ ’’اشراف ‘‘ پر کوئی شرعی حکم مرتب نہیں ہوتا۔ بلکہ حکم کا تعلق بنی ہاشم سے ہے۔ کہ ان لوگوں پربھی صدقہ حرام ہے۔ اور ان کا شمار آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں ہوتا ہے ؛ اس کے علاوہ بھی کچھ احکام ہیں ۔ حجاج نے عبد اللہ بن جعفر کی بیٹی سے شادی کررکھی تھی۔اس پر بنی امیہ راضی نہیں ہوئے یہاں تک کہ اسے طلاق دلوا دی؛ اس لیے کہ بنو امیہ بنو ہاشم کی بہت زیادہ تعظیم کرتے تھے ۔[اس لیے کہ بنو ہاشم اور بنو امیہ دونوں کا تعلق بنو مناف سے ہے ]۔ خلاصہ کلام ! اسلام کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی کہ انہوں نے کسی ایسی عورت کو قیدی بنایا ہو جس کا تعلق بنو ہاشم سے ہو اورنہ ہی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد کو قیدی بنایا گیا۔ بلکہ جب یہ لوگ یزید کے گھر میں داخل ہوئے تو وہاں پر آہ و بکاء سے کہرام مچ گیا۔یزید نے ان لوگوں کی خوب عزت افزائی کی ؛ اور انہیں اپنے پاس شام میں رہنے یا مدینہ طیبہ واپس جانے کا اختیار دیا۔ ان لوگوں نے مدینہ واپس جانے کو پسند کیا۔ نہ ہی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے سر کوگھومایا گیا ؛ [اور نہ ہی کچھ دیگر ایسا ہوا] ان واقعات میں اتنے جھوٹے قصے شامل کردیے گئے ہیں جن کی تفصیل بیان کرنے کا یہ موقع نہیں ۔ باقی رافضی نے قتل حسین رضی اللہ عنہ کے بعد جن واقعات اور عقوبات کا ذکر کیا ہے ؛ تو اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا قتل بہت بڑے گناہوں اور جرائم میں سے ہے۔ اور آپ کو قتل کرنے والا ؛ اس قتل پر راضی رہنے والا اور اس پر مدد کرنے والا اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس سزا و عقاب کا مستحق ہے جو ایسے قتل پر ملنی چاہیے ۔لیکن یہ ذہن میں رہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا قتل ان لوگوں کے قتل سے بڑھ کر نہیں ہے جو آپ سے افضل تھے اور قتل کردیے گئے ؛ جیسا کہ انبیاء کرام علیہم السلام اور سابقین اولین ؛ اوروہ لوگ جو مسیلمہ کے ساتھ جنگ میں شہید ہوئے ۔اور شہدائے احد ؛ اوروہ لوگ جو بئر معونہ پر قتل کیے گئے۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قتل سے بڑھ کر نہیں ۔ خصوصاً جن لوگوں نے
Flag Counter