Maktaba Wahhabi

91 - 645
بھی قبیح ہو۔ کیونکہ اس کے مثل جیسی کوئی چیز نہیں نہ ذات میں نہ صفات میں اور نہ افعال میں۔ اس کی تحقیق یہ ہے کہ اگر بات یوں ہی ہوتی جیسا کہ یہ قدریہ کہتے ہیں تو لازم آتا کہ اس سے متعدد قبیح امور بھی صادر ہوں جن کو اس نے کیا ہو۔ کیونکہ اب بندہ بھی جب دوسرے کو کسی ایسے امر کا حکم دیتا ہے جس سے اسے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ پھر وہ اس پر سزا کی دھمکی بھی دیتا ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ مامور یہ امر بجا نہ لائے گا اور نا فرمانی کرے گا اور مستحق عقاب ہو گا۔ تو یہ اس سے عبث اور قبیح ہو گا کیونکہ اس میں مامور اور آمر دونوں کا کوئی فائدہ نہیں ۔ اسی طرح اگر وہ یہ کہے کہ میری مراد مامور کی مصلحت ہے، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ اس پر مامور کی کوئی مصلحت مرتب نہیں ہوتی۔ بلکہ اس میں اس کا مفسدہ ہے۔ تو بھی یہ اس سے قبیح ہو گا۔ اسی طرح اگر کوئی کسی مراد کے لیے ایک فعل کرتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ یہ مراد حاصل نہ ہو گی تو ایسا فعل بھی اس سے قبیح ہو گا۔ یہ قدریہ کہتے ہیں کہ اللہ نے کفار کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ انہیں فائدہ دے اور ان کا اکرام کرے اور انہیں پیدا کر کے یہ جانتے ہوئے بھی امر دیا کہ یہ امر ان کے حق میں کسی نفع و ضرر کو نہیں رکھتا۔ اسی طرح ایک بندہ جب یہ دیکھتا ہے اس کے غلام یا باندیاں زنا میں لگے ہیں اور ظلم کے رسیا ہیں اور وہ انہیں روک بھی سکتا ہے پھر بھی انہیں نہیں روکتا۔ تو وہ مذموم اور گنہگار اور برا ہو گا حالانکہ اللہ مذموم و مسیئی ہونے سے منزہ ہے۔ یہ قدری کہتا ہے کہ اللہ نے انہیں پیدا کرنے سے اس بات کا ارادہ کیا ہے کہ وہ اس کی اطاعت کریں اور یہ انہیں ثواب دے۔ پس اللہ نے انہیں نفع کے لیے پیدا کیا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ نفع نہ اٹھائیں گے۔ حالانکہ یہ بات معلوم ہے کہ ایسی بات خلق سے قبیح ہے اور خالق سے قبیح نہیں ہے اور یہ بات معلوم ہے کہ جب مخلوق اپنے غلاموں کو قبائح سے روکنے پر قادر ہو، تو اس کا انہیں روکنا یہ اس بات سے بہتر ہے کہ وہ انہیں ثواب پر پیش کرے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ انہیں صرف عقاب ہی حاصل ہو گا۔ جیسے وہ شخص جو اپنے بیٹے یا غلام کو نفع کے حصول کے لیے مال دے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس مال سے صرف زہر خرید کر ہی کھائیں گے۔ تو اس کے انہیں مال نہ دینا اس بات سے بہتر ہے کہ وہ انہیں مال دے۔ حالانکہ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ یہ اس مال سے صرف ضرر ہی اٹھائیں گے۔ اسی طرح اگر کوئی دوسرے کو کفار سے قتال کرنے کے لیے تلوار دے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ یہ اس تلوار سے صرف پیغمبروں اور مومنوں سے ہی لڑے گا۔ تو اس کا انہیں تلوار دینا اس سے قبیح ہو گا اور اس نے یہ کہا کہ میرا قصد اسے ثواب پر پیش کرنا تھا اور اللہ سے یہ قبیح نہیں ہے۔ سو ان قدریہ کے نزدیک بندے کی قدرت کا یہ حال ہے اور افعال سے تشبیہ دینے والے قدریہ رب تعالیٰ کے افعال کو اس کی مخلوق کے افعال سے تشبیہ دیتے ہیں اور ان پر قیاس کرتے ہیں اور اس کے عدل کو بندوں کے عدل پر قیاس کرتے ہیں ۔ بلاشبہ یہ بد ترین فاسد قیاس ہے۔ پنجم:....یہ کہا جائے کہ معصیت بندے سے ہے جیسا کہ طاعت بھی اسی سے ہوتی ہے اور یہ بات معلوم ہے کہ
Flag Counter