Maktaba Wahhabi

146 - 421
حرام ہے اور اس طریقہ سے کمائی ہوئی دولت پر بھی اسلام میں حق ملکیت ثابت نہیں ہوتا۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ہے: (وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ ۚ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿١٦١﴾) (آل عمران: 161) "اور خیانت کرنا کسی نبی کی شان کے لائق نہیں، اور جو شخص خیانت کرے گا وہ خیانت کی ہوئی چیز قیامت کے دن لے کر آئے گا، پھر ہر شخص کو اس کے عمل کا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔" اس آیت کے بارے میں اگرچہ مفسرین نے لکھا ہے کہ اس میں مال غنیمت میں خیانت کرنے پر عذاب کی وعید سنائی گئی ہے، لیکن اس سے مراد مسلمانوں کے ہر قسم کے اموال ہیں۔ جو شخص پبلک منی (Public Money) میں خیانت کرتا ہے وہ اس آیت کی وعید کا مستحق ہے۔ چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن اللتبیۃ جو قبیلہ آزد کی شاخ بنی لُتب سے تعلق رکھتا تھا، بنی سلیم کے صدقات اکٹھے کرنے پر عامل مقرر کیا۔ جب وہ صدقات وصول کر کے واپس آیا تو اس نے کہا کہ یہ تو آپ کا مال ہے اور یہ میرا مال ہے۔ مجھے یہ ہدیہ کیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر منبر پر تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد ارشاد فرمایا: "جن عاملوں کو میں بھیجتا ہوں ان کو کیا ہو گیا ہے؟ وہ کہتے ہیں: یہ تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ کیا گیا ہے۔ یہ شخص اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں جا کر کیوں نہیں بیٹھ گیا، پھر ہم دیکھتے کہ اس کو ہدیہ کیا جاتا ہے یا نہیں! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے، تم میں سے جو شخص بھی صدقات (اموال مسلمین) میں سے کوئی چیز لے گا، قیامت کے روز جب وہ آئے گا تو وہ شے اس کی گردن پر سوار ہو گی، اونٹ بڑبڑا رہا ہو گا، گائے بول رہی ہو گی، بکری ممیا رہی ہو گی، پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ بلند
Flag Counter