Maktaba Wahhabi

293 - 421
"جب کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر سے (اس کی اجازت سے) صدقہ کرتی ہے تو اس کے لیے وہ باعث اجر ہوتا ہے اور مرد کے لیے بھی۔" شبہ ہو سکتا تھا کہ شاید کسی کے اجر میں کوئی کمی واقع ہو، کیونکہ مال تو مرد کا تھا اور اس میں سے صدقہ عورت نے کیا، لہٰذا ہو سکتا ہے کہ عورت کو ثواب ہو۔ اس شبہ کا جواب سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں دیا: (لا ينقص كل واحد منهما من اجر صاحبه شيئاً، له ما كسب ولها بما انفقت) "ان میں سے کسی کے اجر میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی، مرد کو مال کمانے کا اجر ملے گا اور عورت کو مال خرچ کرنے کا ثواب ہو گا (ثواب دونوں کا مساوی اور برابر ہو گا)" (رواہ الترمذی: 2/666) اور جب کوئی عورت اپنے غریب و مفلس خاوند پر صدقہ کرے تو اس عورت کو دو اجر ملیں گے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (لها اجران، أجر القرابة، وأجر الصدقة) "اس عورت کے لیے دو اجر ہیں، ایک قرابت کا اجر اور دوسرا صدقہ کا اجر۔" (رواہ البخاری، کتاب الزکاۃ، باب: 47/1397) خاوند کی دل جوئی کرنا: خاوند جب مختلف قسم کے شدائد اور مصائب سے دوچار ہو تو ایک نیک بخت عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے خاوند کی دل جوئی کرے اور اس کو تسلی دے، چنانچہ جب سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر غار حرا میں وحی ہوئی، تو روایات میں ہے کہ آپ کا دل دھک دھک کرنے لگا، بدن میں کپکپی اور رعشہ کی سی کیفیت طاری ہو گئی جیسے سردی سے آدمی کانپتا ہے۔ چنانچہ آپ فوری طور پر وہاں سے اٹھ کر اپنے دولت کدہ پر تشریف لائے۔ رفیقہ حیات سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ کی جو یہ کیفیت دیکھی تو پریشان ہو گئیں۔
Flag Counter