Maktaba Wahhabi

250 - 421
حق الامن اسلام نے ہر انسان کے امن کا حق بھی دیا ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ "مومن وہ ہے جس سے لوگ امن میں رہیں۔" گویا مومن امن و سلامتی کا پیام بر ہے۔ اور اسلام خود امن و سلامتی کا دین ہے۔ اسی وجہ سے اس میں ایک دوسرے کو ملنے کے وقت سلام کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ سلام کیا ہے؟ اس سلسلہ میں علمائے لغت نے لکھا ہے کہ "سلام" اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں سے ایک اسم ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے نقص و عیب اور فانی ہونے سے سلامت اور بری ہے۔ اس سلسلہ میں ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ ان تمام عوارض و نقائص سے پاک اور مبرا ہے جو اس کے غیر کو لاحق ہوتے ہیں۔ وہ ایسا باقی اور دائم ہے جو مخلوق کو تو فنا کرتا ہے اور خود فنا نہیں ہوتا۔ امام سہیلی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق حق تعالیٰ شانہ کا نام "سلام" اس لیے ہے کہ اس نے تمام مخلوق کو اختلال اور تفاوت سے محفوظ و مصئون رکھا ہے۔ دو مسلمان جب آپس میں ملتے ہیں تو وہ "السلام علیکم" کہہ کر ایک دوسرے کو امن و سلامتی کا سندیسہ دیتے ہیں جس سے باہمی محبت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ چنانچہ ایک حدیث میں فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایسی شے نہ بتاؤں جس پر عمل کرنے سے تمہاری باہمی محبت میں اضافہ ہو۔ وہ شے یہ ہے کہ تم آپس میں "السلام علیکم" کو عام کرو۔ قرآن حکیم میں ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے رب سے سات دعائیں کیں۔ ان میں سب سے پہلی دعا یہ تھی کہ اے میرے رب! اس شہر کو امن والا شہر بنا
Flag Counter