Maktaba Wahhabi

251 - 421
دے۔ اور امن و امان کا حاصل ہونا اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ ایمان بھی اسی وقت سلامت رہ سکتا ہے جب شہر میں امن ہو، جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ ہو۔ جب ملک میں امن و سلامتی نہ ہو اور ڈاکوؤں کا راج ہو۔ کسی شہری کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہ ہو تو پھر مسجدوں میں نمازیں بھی کلاشنکوف والے گارڈ کھڑے کر کے پڑھی جائیں گی، دوسرے اسلامی شعائر کو بھی قائم نہیں کیا جا سکتا۔ کوئی شخص اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھتا۔ ایک شخص بنک سے رقم لے کر باہر نکلتا ہے تو ڈاکوؤں کے ہاتھوں مارا جاتا ہے مال بھی گیا اور جان بھی گئی۔ بچے یتیم ہوئے، عورت بیوہ ہوئی اور کاروبار فنا ہوئے۔ باپ اور ماں کا عصائے پیری ٹوٹ گیا۔ غرض یہ کہ امن نہ ہونے کی وجہ سے دین و دنیا دونوں خطرے میں ہوتے ہیں۔ دین و دنیا میں کامیابی اسی وقت حاصل ہو گی جب ملک میں امن و امان قائم ہو۔ شاید اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند دیکھ کر امن و سلامتی کا ذکر ایمان اور اسلام سے پہلے کیا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کو دیکھ کر جو دعا کی وہ یہ ہے: (اللّٰهم اهله علينا بالامن والايمان والسلامة والاسلام ربي و ربك اللّٰه) "اے اللہ! ہمیں اس چاند میں امن و سلامتی اور ایمان و اسلام کے ساتھ رکھ۔ میرا اور تیرا رب اللہ ہے۔" (عمل الیوم واللیلۃ لابن سنی، رقم: 64، سنن الدارمی، رقم: 1687، سنن ترمذی، رقم: 3451، مسند احمد، رقم: 1397) اسی طرح سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے بھی سات دعاؤں میں سب سے پہلی دعا امن کی مانگی کہ اے اللہ! اس شہر کو امن والا شہر بنا دے۔ معلوم ہوا کہ امن ایک نعمت خداوندی ہے۔ اسی وجہ سے قرآن حکیم میں اس کو بطور نعمت ذکر فرمایا: (فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَـٰذَا الْبَيْتِ ﴿٣﴾ الَّذِي أَطْعَمَهُم مِّن جُوعٍ وَآمَنَهُم مِّنْ خَوْفٍ ﴿٤﴾) (قریش: 3۔4) "پس چاہیے کہ عبادت کریں اس گھر کے رب کی جس نے ان کو کھانا دیا بھوک میں اور امن دیا ڈر میں۔"
Flag Counter