Maktaba Wahhabi

366 - 421
اجتماعی حقوق مسلمان کے حقوق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل عربوں کے اندر ایک عجیب قسم کی دشمنی پائی جاتی تھی۔ایک قبیلہ دوسرے قبیلے کا دشمن تھا۔ایک خون کا بدلہ لینے کے لئے پشتوں تک دشمنی چلتی اور سینکڑوں انسان لقمہ اجل بن جاتے۔ہر شخص اپنی جگہ پر ہر وقت چوکنا رہتا اور اپنے آپ کو خطروں میں گھرا ہوا پاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعثت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمانی رشتے کو قائم کیا جو نسبتی رشتے سے بڑھ کرتھا۔اس ایمانی رشتہ نے دشمنوں کو بھائی بھائی بنا دیا۔اور خاندانی اور قبائلی رنجشیں دور کردیں۔اللہ تعالیٰ نے اس کو لوگوں کے لئے باعث نعمت قرار دیا۔ چنانچہ قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا: "اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو جس طرح اس سے ڈرنے کا حق ہے،اور تمہیں ہر گز موت نہ آئے مگر مسلمان ہونے کی حالت میں،اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقہ نہ ڈالو، اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب تم (آپس میں) دشمن تھے،تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کے کرم سے آپس میں بھائی بھائی ہوگئے،اور تم دوزخ کے گھڑے کے کنارے پر تھے تو اس نے تم کو اس سے نجات دی،اللہ اسی طرح تمہارے لئے اپنی آیتوں کو بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔"(آل عمران:102۔103) ان آیات میں تفرقہ کی ممانعت فرمائی گئی۔مسلمان دنیوی امور، اغراض باطلہ،بغض، حسد اور عصبیت کی وجہ سے ایک دوسرے سے اختلاف نہ رکھیں اور باہمی تفرقہ پیدا
Flag Counter