Maktaba Wahhabi

367 - 421
نہ کریں۔مسلمان جب بھی تفرقہ کا شکار ہوئے عنان حکومت ان کے ہاتھ سے جاتی رہی اور وہ غیرقوموں کے محکوم اور غلام بن گئے۔اندلس اور ہندوستان کی تاریخ ہمارے اس دعویٰ کی بین دلیل ہے، بغداد میں اسی تفرقہ بازی اور شیعہ سنی اختلافات کی وجہ سے ہلاکو خان اور چنگیز خان کے ہاتھوں ان کو ذلت اٹھانا پڑی۔چنانچہ مسلمانوں کو اس قسم کے تفرقہ اور اختلافات سے روکا گیا۔چنانچہ فرمان خداوندی ہے۔ (وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ)(الانفال:46) "اور آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔" احادیث نبویہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مثالوں سے مسلمانوں کو اس تشتت وافتراق سے منع فرمایا۔ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مومن مومن کے لئے ایک دیوار کی طرح ہے جس کے بعض اجزاء بعض کو مضبوط کرتے ہیں۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیاں انگلیوں میں ڈالیں۔ (بخاری:2/894) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مسلمانوں کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا: " مسلمانوں کا ایک دوسرے پر رحم کرنا، ایک دوسرے سے دوستی رکھنا اور ایک دوسرے پر نرمی کرنا، تم دیکھو گے اس کی مثال ایک جسم کی طرح ہے۔ جب جسم کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم درد اور تکلیف سے بے قرار ہو جاتا ہے اور جاگتا رہتا ہے۔"(بخاری، رقم: 2/893) خطبہ حجتہ الوداع میں آپ نے فرمایا: "تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزتیں اسی طرح حرام کردی گئی ہیں جس طرح اس دن کی اس مہینہ میں اور اس شہر میں حرمت ہے۔" (بخاری:2/893) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"حسد کرنے سے بچو کیوں کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا
Flag Counter