Maktaba Wahhabi

109 - 421
ان کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بہت سی احادیث میں لوگوں کے مابین مساوات اور برابری کو ایمان کی بنیاد پر قائم کیا نہ کہ رنگ و نسل اور وطن و نسب پر۔ چنانچہ ایک حدیث میں فرمایا: (ان اللّٰه لا ينظر اليٰ صوركم واجسادكم، ولكن ينظر اليٰ قلوبكم واعمالكم) "بےشک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے جسموں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے قلوب اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے۔" ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں: (ان اللّٰه لا ينظر اليٰ صوركم واموالكم) "بےشک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے اعمال کو نہیں دیکھتا۔" لوگوں کو ان کی حیثیت کے مطابق مقام دینا: اگرچہ اسلام میں تمام لوگوں کو مساوات کی تعلیم دی گئی ہے لیکن یہ بھی تاکید کی گئی کہ اسلام کی نظر میں یہ بھی عدل و مساوات کا ایک تقاضا ہے کہ اشراف اور صاحبان عزت و وقار سے ان کی حیثیت کے مطابق معاملہ کیا جائے۔ چنانچہ سیدہ عائشہ سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا۔ (ننزل الناس منازلهم) (رواہ ابوداؤد: 4842، وذکرہ مسلم تعلیقاً) "کہ ہم ایک شخص کو اس کے درجہ پر رکھیں یعنی اس کی عزت اور فضیلت کے موافق اس کی تعظیم کریں۔ یہ نہیں کہ گدھا گھوڑا سب برابر، عالم اور جاہل، شریف اور کمین سب سے یکساں برتاؤ کریں۔" چنانچہ ایک مرتبہ انصار کے سردار سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہونے کی حالت میں تشریف لائے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قوموا الي سيدكم أو خيركم) (بخاری: 43، 30، مسلم: 1768) "اپنے سردار کے لیے اٹھو۔"
Flag Counter