Maktaba Wahhabi

162 - 421
حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ اور دوسرے کئی حضرات نے "تولیٰ" کا مطلب حکومت اور اقتدار کیا ہے اس معنی سے مطلب یہ ہو گا کہ جب اس کو ملک میں اقتدار حاصل ہوتا ہے تو وہ اس بات کی سعی و کوشش کرتا ہے کہ زمین میں فساد پھیلائے، کھیتوں کو غارت کرے اور نسل انسانی کو تباہ کرے (یعنی فیملی پلاننگ کرے) حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحت سے فرمایا کہ "مال کو ضائع کرنا ممنوع ہے۔" (الادب المفرد: 25) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اللہ تعالیٰ تین چیزوں کو تمہارے لیے پسند فرماتے ہیں اور تین چیزوں کو ناپسند۔ پس جن تین چیزوں کو پسند فرماتے ہیں، وہ یہ ہیں کہ تم صرف اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ اور تم اللہ کی رسی کو مضبوط سے پکڑو اور تشتت و افتراق کا شکار نہ ہو جاؤ، اور تمہاری جن تین چیزوں کو ناپسند فرماتے ہیں وہ یہ ہیں: (قيل و قال، وكثرة السوال، واضاعة المال) (مسلم، رقم: 1715) "قیل و قال کرنا، زیادہ سوال کرنا اور مال کو ضائع کرنا۔" محدثین نے مال کو ضائع کرنے کا مطلب یہ لکھا ہے: "اضاعت مال سے مراد مال کو غیر شرعی طور پر صرف کرنا اور بےجا تلف کرنا ہے۔ ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ یہ معاشرہ میں بگاڑ اور فساد پیدا کرنے کے مترادف ہے، اور حق تعالیٰ شانہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔ علاوہ ازیں جب کوئی شخص اپنا مال ضائع کر دے گا تو پھر وہ کسی دوسرے کے مال پر قبضہ کرنے کی فکر میں لگ جائے گا۔" (نووی شرح مسلم) قرآن حکیم میں ہے: "تمہارے مال جن کو اللہ نے تمہاری زندگی کے قیام کا ذریعہ بنایا۔" (النساء: 4) معلوم ہوا کہ مال ایک نہایت مفید شے ہے۔ اس سے بہت سے دینی کام ہو سکتے ہیں۔ مفید اشیاء کو ضائع اور تلف کرنا انسانیت کا مشترکہ نقصان ہے، لہٰذا مال کو ضائع
Flag Counter