بات صاف تھی اور مفاد عامہ کے حق میں تھی لیکن یہ سن کر سیدنا بلال بن حارث رضی اللہ عنہ نے کہا: "میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی زمین کبھی واپس نہیں کرو گا خواہ میں اس کو آباد کروں یا نہ کروں۔" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے واپسی پر بہت اصرار کیا اور بالآخر آباد شدہ حصہ چھوڑ کر بقیہ تمام زمین واپس لے لی۔
(کتاب الاموال: ص 290، کتاب الخراج لابی یعلی: 93)
ایسے ہی اور کئی واقعات کتابوں میں ملتے ہیں کہ ایک شخص کو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے قطعہ زمین دیا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آباد شدہ حصہ کو چھوڑ کر بقیہ زمین واپس لے لی۔ (کتاب الخراج لابی یعلی موصلی: 78)
|