Maktaba Wahhabi

179 - 421
عشق اکثر و بیشتر اس کو حاجت مندوں کی اعانت اور جماعت کے غریب افراد کی امداد کی جانب کسی طرح متوجہ نہیں ہونے دیتا، لیکن جب اس کا آخری وقت آتا ہے اور وہ موت کے فولادی پنجہ کی گرفت میں آ کر مغلوب ہو جاتا ہے تو باحسرت و یاس اس دولت سے منہ موڑنے پر مجبور ہو جاتا ہے، لیکن اس صبح و شام پیش آنے والے منظر کے باوجود دولت میں سرشار دولت مندوں کو وقت سے پہلے اس کا تصور بھی نہیں آتا، اور یتامیٰ، بیوگان اور دوسرے حاجت مندوں کی فریادیں اس کی ہوس کے مستحکم قلعوں کی دیواروں سے ٹکرا ٹکرا کر موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں، اس لیے اسلام اہل ثروت کے اجتماعی حقوق سے تغافل کو دور کرنے اور جذبات عالیہ اور اخلاق حسنہ کی روح پیدا کرنے کے لیے توجہ دلاتا ہے کہ اہل ثروت کی فاضل دولت کو کارخیر میں صرف کرنے اور اجتماعی حیات کو فروغ دینے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ انسان موت کے فولادی پنجہ کی گرفت میں آنے سے قبل بحالت صحت و تندرستی اور بقاء ہوش و حواس اپنی دولت کا ایک حصہ "صدقہ جاریہ" کر دے۔ اسی کا نام وقف ہے۔" (اسلامی اقتصادی نظام: ص 361۔362) وقف صدقہ جاریہ کی ایک قسم ہے، اور صدقہ جاریہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اس کا اجروثواب انسان کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔" (مسلم، رقم: 1631، مسند احمد: 2/372، ابوداؤد، رقم: 2880، ترمذی، رقم: 1376، نسائی: 5/251) اسلام میں سب سے پہلے واقف سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہیں جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں کچھ زمین ملی۔ آپ نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: "یا رسول اللہ! میرا سب سے زیادہ عزیز اور بہتر مال وہ ہے جو خیبر میں میری جاگیر ہے۔ میں اس کو اللہ کی راہ میں صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔ فرمائیں کیا کروں؟" آپ نے ارشاد فرمایا: "اصل زمین کو اپنے قبضہ میں رکھو اور اس کی پیداوار اناج اور پھل وغیرہ اللہ کی راہ میں وقف کر دو۔ چنانچہ سیدنا
Flag Counter