Maktaba Wahhabi

184 - 421
(خير الناس من ينفع الناس) (الفتح الکبیر: 2/98) "تم سے بہتر لوگ وہ ہیں جو لوگوں کو نفع پہنچاتے ہیں۔" قرآن حکیم میں خیر کو کامیابی اور فلاح کا ضامن کہا گیا ہے۔ فرمایا: (وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٧٧﴾) (حج: 77) "اور نیکی کرو تاکہ تمہیں فلاح و کامرانی نصیب ہو۔" اور لوگوں کو نفع پہنچانا سب سے بڑی نیکی ہے۔ اس وجہ سے وہ لوگ جو دوسروں کو نفع پہنچاتے ہیں وہ "خیر الناس" ہیں۔ ایک اور روایت میں ان لوگوں کو بہتر اور خیر کہا گیا جس سے لوگ خیر کی امید کریں اور شر سے محفوظ رہیں۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آ کر کھڑے ہو گئے اور فرمایا: "کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں سے اچھے کون ہیں اور برے کون ہیں؟" لوگ خاموش رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے تین مرتبہ یہی فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا: "کیوں نہں، اے اللہ کے رسول! بتلائیے!" آپ نے فرمایا: (خيركم من يرجيٰ خيره، ويؤمن شره، وشركم من يرجيٰ خيره ولا يؤمن شره) (ترمذی: 2263، مسند احمد: 2/378) "تم میں بہتر لوگ وہ ہیں جن سے لوگ خیر کی امید رکھیں اور شر سے محفوظ رہیں، اور تم میں برے لوگ وہ ہیں جن سے لوگ خیر کی امید تو رکھیں مگر شر سے محفوظ نہ ہوں۔" اسلام اس کے دعویٰ اسلام کو سچا سمجھتا ہے جو ہمیشہ نیک کام انجام دے اور برے کاموں سے باز رہے اس لیے کہ وہ ہمیشہ رسول اللہ کا یہ ارشاد پیش نظر رکھتا ہے کہ: "جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ اسے مسلمانوں کی فلاح و بہبود کی کوئی فکر نہ ہو وہ مسلمانوں میں سے نہیں۔" (مستدرک حاکم: 4/320) وجہ اس کی یہی ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ دوسرے مسلمان کی خیرخواہی اور فلاح و بہبود کے بارے میں تگ و دو کرے، ان کی حاجتوں کو پورا کرے جس طرح وہ اپنی حاجتوں کو پورا کرتا ہے۔ یہ حکم ایک عام مسلمان
Flag Counter