Maktaba Wahhabi

193 - 421
تم بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ اس ترقی اور خوشحالی سے فیض یاب ہوتے ہوئے زندگی گزار سکو گے۔" (طبری حوادث، 13ھ ص: 2188) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ عوام سے فرماتے کہ وظیفے کی رقم کو منفعت بخش کاموں میں لگاؤ۔ چنانچہ وہ فرماتے تھے کہ کم سواد عربوں میں سے جس کسی کو وظیفہ ملے اسے چاہیے کہ بکریاں خرید کر اپنے سرمایہ میں شامل کر لے اور جب دوبارہ وظیفہ ملے تو مویشی خرید لے کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ میرے بعد ایسے لوگ تمہارے والی اور حاکم بنیں گے جو تمہارے وظیفے جاری نہیں کریں گے۔ اگر تم میں سے کوئی اس وقت تک زندہ رہا تو اس کے پاس اتنی جمع پونجی ہو گی کہ وہ اس کے سہارے زندگی بسر کر لے۔ اور اکثر لوگ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی اس نصیحت پر عمل کرتے تھے اور اپنی پونجی کو سرمایہ کے طور پر Invest کر کے اپنی اموال میں مزید اضافہ کرتے۔ اک دفعہ خالد بن عرفطہ عذری سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے دریافت فرمایا کہ جہاں سے آ رہے ہوں وہاں کے لوگوں کا کیا حال ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں انہیں اس حال میں چھوڑ کر آیا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے تھے کہ ان کی عمروں میں سے کچھ مدت کم کر کے آپ کی عمر میں اضافہ کر دے۔ جس نے بھی قادسیہ کے میدان میں قدم رکھا تھا اس کا وظیفہ دو ہزار یا پندرہ سو درہم سالانہ ہے۔ ہر بچہ کے لیے خواہ وہ لڑکا ہو یا لڑکی، پیدا ہوتے ہی سو درہم اور دو جریب غلہ مقرر ہو جاتا۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو فتوح البلدان بلاذری: ص 439)
Flag Counter