Maktaba Wahhabi

213 - 421
ہونے والے اخراجات ادا نہ کریں یا لکھنے اور گواہی دینے میں جو ان کا وقت صرف ہو اس کا معاوضہ ان کو ادا نہ کریں۔ گواہوں کی تکریم و احترام کرنے اور انہیں کسی قسم کی اذیت اور مضرت پہنچانے سے اس لیے روکا گیا کہ گواہ ہی عدالت کی بنیاد ہیں اور انہی کی گواہی پر مظلوم کو انصاف مہیا ہو گا۔ اس وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اكرموا الشهود، فان اللّٰه يحيي يهم الحقوق) (الفتح الکبیر: 1/226، کشف الخفاء: 1/195) "گواہوں کا اکرام و احترام کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہی کی وجہ سے لوگوں کے حقوق زندہ رکھے ہیں۔" اسلام میں نہ تو شہادت دینے سے انکار جائز ہے اور نہ ہی کسی معاملہ میں شہادت کو چھپانا جائز ہے۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں ہے کہ: "جب گواہوں کو بلایا جائے تو وہ شہادت دینے سے انکار نہ کریں۔" (بقرہ: 282) اور حدیث میں بھی شہادت دینے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سب سے بہتر گواہ وہ ہے جو پوچھے جانے سے قبل شہادت دے۔" (موطا امام مالک: 2/275، مسلم کتاب الاقضیہ) اس حدیث کی شرح میں امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "جو شخص کسی واقعہ کا گواہ ہو اسے اپنی شہادت چھپانی نہیں چاہیے بلکہ قاضی اور حاکم وقت کے سامنے گواہی دینے میں سبقت کرنی چاہیے۔ فقہاء کے نزدیک اگر اور گواہ مل سکتے ہوں تو شہادت دینے سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ (فتاویٰ عالمگیری: 3/358، درمختار: 3/272) کیونکہ شہادت فرض کفایہ ہے۔
Flag Counter