Maktaba Wahhabi

219 - 421
"یہ دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے سوائے ذکر اللہ اور اس کے متعلقات کے، اور عالم اور متعلم کے۔" علم کے مختلف درجات ہیں۔ بعض علوم کا جاننا فرض عین ہے جیسے علم دین۔ فرائض دین کی ادائیگی کے لیے جو علم درکار ہے اس کا جاننا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اسی طرح اپنی روزی کمانے کے لیے کچھ نہ کچھ جاننا ضروری ہے تاکہ آدمی مانگنے اور سوال کی ذلت سے بچا رہے۔ چنانچہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ایک شخص رسی لے کر جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لائے اور اسے ایندھن کے لیے فروخت کرے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے مانگتا پھرے، اور وہ اسے کچھ دیں اور یا نہ دیں۔" اور ایک شخص کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ جو کچھ جانتا ہے وہ اپنے بھائی کو بتائے اور اس سے کچھ نہ چھپائے، کیونکہ جس طرح علم حاصل کرنا ضروری ہے اسی طرح اس کی تعلیم بھی ضروری ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (خيركم من تعلم القرآن و علمه) "تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔" اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح قرآن یا علم کا سیکھنا ضروری ہے اسی طرح اس کا سکھانا بھی ضروری ہے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں آتا ہے: (وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ) (مائدہ: 2) "اور تم نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور ظلم پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔" اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بر (نیکی) اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔ بر سے مراد ہر وہ نیک کام جس کا شریعت نے حکم دیا ہے، اور تقویٰ سے مراد ہر اس کام سے اجتناب جس کو کرنے سے شریعت نے روکا ہے۔ اور فرمایا ہے کہ گناہ اور ظلم میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ گناہ سے مراد ہر وہ کام جس سے شریعت نے منع کیا ہے، اور ہر وہ کام جس پر لوگوں کے مطلع ہونے کو انسان ناپسند کرتا ہے۔ اور ظلم کا معنی ہے
Flag Counter