Maktaba Wahhabi

260 - 421
برکت دے گا اور اس عورت کو بھی اس نکاح میں برکت دے گا۔ (بارك اللّٰه له فيها و بارك لها فيه) (معجم اوسط طبرانی، رقم: 2527، مجمع الزوائد: 4/254، الترغیب والترہیب، رقم: 2872، وسندہ ضعیف) سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ابن آدم کی سعادت (نیک بختی) میں سے تین چیزیں ہیں۔ نیک بیوی، آرام دہ مکان اور آرام دہ سواری، اور ابن آدم کی شقاوت (بدبختی) میں سے تین چیزیں ہیں، بری بیوی، بے آرام مکان اور بری سواری۔" (مسند احمد: 1/168، مستدرک حاکم: 2/144، ابن حبان، رقم: 4021) ایک اور روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (من تزوج فقد استكمل نصف الدين، فليتق اللّٰه في النصف الثاني) "جس شخص نے نکاح کر لیا تو اس کا نصف ایمان کامل ہو گیا، اب اس کو چاہیے کہ باقی نصف کے بارے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔" (ذکرہ السخاوی فی المقاصد الحسنہ، رقم: 1098، بیہقی شعب الایمان، رقم: 9486، تفسیر قرطبی زیر آیت سورۃ الرعد: 38) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے بھی نکاح کی ترغیب دی گئی۔ فرمایا (تناكحوا، تكاثروا فاني مباه بكم الامم يوم القيامة) "نکاح کرو اور کثرت سے اولاد پیدا کرو تاکہ میں قیامت کے روز دوسری امتوں پر فخر کر سکوں۔" (معرفۃ السنن والآثار بیہقی: 10/17، رقم: 13449) نکاح کا مقصد چونکہ نسل انسانی کی افزائش ہے، اس وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم "بچے دو ہی اچھے" نعرہ کے سخت خلاف ہیں۔ آپ زیادہ اولاد پیدا کرنے کو پسند فرماتے ہیں۔ اور ایسی عورت کو آپ نے پسند فرمایا جو زیادہ اولاد پیدا کرے۔ چنانچہ سیدنا معقل
Flag Counter