Maktaba Wahhabi

28 - 421
نہ لے۔ اپنی عزت و آبرو کی حفاظت کرے اور کسی دوسرے کی عزت و آبرو پر دست درازی نہ کرے اور نہ ہی کسی کی عزت و آبرو کو مجروح کرے۔ اپنے مال کی اچھی طرح حفاظت کرے اور دوسرے کے مال پر دست تطاول نہ بڑھائے۔ اپنے دین کی حفاظت کرے اور اپنا دین بغیر کسی جبر و اکراہ کے اختیار کرے، اور اگر وہ اپنی مرضی سے دین اسلام کو قبول کر لے تو پھر اس پر حرام ہے کہ وہ ایمان کو چھوڑ کر کفر اختیار کرے اور اب کسی دوسرے کو بھی اس کے دین کے بارے میں اس پر جبر و اکراہ کا حق نہیں ہے۔ اس کے ذمہ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی عقل کی حفاظت کرے اور منشیات اور محذرات سے یک قلم اجتناب و احتراز کرے۔ یہ وہ حقوق ہیں جو ہر مسلمان پر اسلام کی طرف سے لاگو ہوتے ہیں، کیونکہ اللہ کے ہاں اب دین اسلام کے علاوہ اور کوئی دین قابل قبول نہیں۔ چنانچہ ارشاد خداوندی ہے: (وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٨٥﴾) (آل عمران: 85) "اور جس نے اسلام کے علاوہ کسی اور دین کو طلب کیا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔" بتایا یہ کہ جو شخص اسلام کو قبول نہیں کرے گا وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔ نقصان کا مطلب ہوتا ہے "اصل مال کا ضائع ہو جانا" اور یہاں مراد یہ ہے کہ اس نے اس فطرت سلیمہ کو ضائع کر دیا جس پر وہ پیدا کیا گیا تھا۔ کیونکہ حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "ہر مولود (بچہ) فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی، نصرانی اور مجوسی بنا لیتے ہیں جیسے جانور سے مکمل جانور پیدا ہوتا ہے لیکن تم اس میں کوئی نقص دیکھتے ہو۔" (بخاری: 1/185، مسند احمد: 2/246) مطلب یہ کہ ہر انسان کی فطرت میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قبول اسلام کی صلاحیت رکھی ہے اور آخرت کی کامیابی اور فوز و فلاح حاصل کرنے کے لیے اس کے
Flag Counter