Maktaba Wahhabi

301 - 421
سے فرق ہے تو ان کے درمیان عمل کے اعتبار سے بھی لازمی طور پر فرق ہونا چاہیے۔ مرد اور عورت کے درمیان جو فرق اسلام نے بتایا ہے اس کو موجودہ دور میں علم انسانی کے ماہرین نے بھی تسلیم کیا ہے۔ چنانچہ امریکہ کے ایک پروفیسر اسٹیون گولڈ برگ نے لکھا ہے: "اس فرق کی زیادہ حقیقت پسندانہ توجیہ یہ ہے کہ اس کو مردانہ ہارمون (Male Harmone) کا نتیجہ قرار دیا جائے جو کہ ابتدائی جرثومہ حیات پر اس وقت غالب آ جاتے ہیں جب کہ ابھی وہ رحم مادر میں ہوتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ چھوٹے بچے چھوٹی بچیوں سے جارح ہوتے ہیں۔" آگے چل کر پروفیسر گولڈ برگ لکھتے ہیں کہ: "اس کا مطلب یہ نہیں کہ مرد عورتوں سے بہتر (Better) ہوتے ہیں بلکہ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ مرد عورتوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ مرد کا دماغ اس سے مختلف کام کرتا ہے جس طرح عورت کا دماغ کام کرتا ہے۔ یہ فرق چوہوں وغیرہ کے نر اور مادہ میں بہت واضح طور پر تجربہ کیا جا سکتا ہے۔" (ڈیلی ایکسپریس 4 جولائی 1977ء) یورپ کے مشہور مفکر اور نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر الیکسس کیرل نے بھی اس موضوع پر بحث کرتے ہوئے اسلام کے نظریہ مردوزن کی تائید کی ہے۔ ڈاکٹر موصوف اس معاملہ کی حیاتیاتی تفصیلات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "مرد اور عورت کے درمیان جو فرق پائے جاتے ہیں وہ محض جنسی اعضاء کی خاص شکل، رحم کی موجودگی، حمل یا طریقہ تعلیم کی وجہ سے نہیں ہیں بلکہ وہ اس سے زیادہ بنیادی نوعیت کے ہیں، جو خود نسیجوں کی بناوٹ سے پیدا ہوتے ہیں اور پورے نظام میں خصوصی کیمیائی مادے کے سرایت کرنے سے ہوتے ہیں جو کہ خصیۃ الرحم سے نکلتے ہیں۔ ان بنیادی حقیقتوں سے بے خبری نے ترقی نسواں کے حامیوں کو اس عقیدے پر پہنچا دیا ہے کہ دونوں صنفوں کے لئے ایک قسم کی تعلیم، ایک طرح کے اختیارات اور ایک طرح کی ذمہ داریاں ہونی چاہئیں۔"
Flag Counter