Maktaba Wahhabi

338 - 421
سے بچا رہے گا کیوں کہ زنا سے نسب مختلط اور مشتبہ ہو جاتا ہے اور انسان کو یہ پتہ نہیں چلتا کہ زانیہ سے جو بچہ پیدا ہوا ہے وہ اس کے نطفہ سے ہے، یا کسی اور کے نطفہ سے۔ ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنا پانی غیر کی کھیتی کو پائے یعنی حاملہ لونڈیوں سے جماع نہ کیا جائے۔ (رواہ ابوداؤد 1: 2158) ایک عورت جب حاملہ ہو تو وہ حلال غذا کھائے اور حرام غذا سے پرہیز کرے تاکہ جنین کو حلال غذا میسر ہو، کیوں کہ قرآن حکیم میں ہے کہ "اے ایمان والو! کھاؤ پاکیزہ چیزیں جو روزی دی ہم نے تم کو۔" (بقرہ: 172) جنین کی حفاظت کے لئے شریعت نے رمضان میں روزے نہ رکھنے کی اجازت دے دی، اور ہر پیٹ کے بچے کی حفاظت کے لئے ہر اس چیز کو حرام قرار دیا جو بچے کے نقصان یا اس کی موت کا سبب ہو۔ چنانچہ قرآن حکیم میں فرمایا کہ مفلسی اور غریبی کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو، ہم ہی ان کو اور تم کو روزی دیتے ہیں۔ (بنی اسرائیل: 31) اولاد کو قتل کرنا اگر اس لئے ہو کہ ان کو کھلانے کے لئے رزق میسر نہیں ہو گا تو یہ اللہ کی صفت رزاقیت سے بدگمانی ہے۔ اسلام چاہتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں جو بچہ ہے اس کی ہر ممکن حفاظت کی جائے کیوں کہ اس کو دنیا میں آنے کا پورا پورا حق ہے۔ اسی مقصد کے لئے علماء نے حمل کے پہلے مہینے میں عورت کو مختلف ہدایات دیں جن کی وجہ سے جنین صحت مند، ہوشیار ہو اور کمزور اور لاغر نہ ہو۔ چنانچہ کہا گیا کہ کھانے میں تازہ سبزیاں دھو کر استعمال کی جائیں جیسے سلاد، ککڑی اور کھیرا وغیرہ کا کثرت سے استعمال کیا جائے۔ دودھ اور دہی کا استعمال بھی کثرت سے رکھا جائے۔ جس قدر دودھ ہضم ہو سکتا ہو وہ پیتی رہے کیوں کہ دودھ ایک ایسی غذا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر چیز کے کھانے کے بعد یہ دعا مانگی۔ (اللّٰهم اطعمنا خيراً منه)
Flag Counter