Maktaba Wahhabi

378 - 421
مسلمان کا یہ بھی حق ہے کہ اس کے عیوب کی تشہیر نہ کی جائے بلکہ ان کو چھپایا جائے۔ وہ خود بھی چھپائے اور دوسرے اگر ان عیوب کی آشنا ہوجائیں تو وہ بھی چھپائیں۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو بندہ کسی بندے کی دنیا میں پردہ پوشی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔"(مسلم، رقم:2590) سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ"میری امت کا ہر فرد درگزر کے قابل ہوگا سوائے ان لوگوں کے جو کھلم کھلا گناہ کرنے والے ہوں گے،اور یہ بھی اعلانیہ گناہ میں سے ہے کہ آدمی رات کو کوئی گناہ کا کام کرے پھر صبح کو باوجود اس بات کے کہ اللہ نے اس کے گناہ پر پردہ ڈال دیا،وہ کہے،اے فلاں!گزشتہ رات میں نے اس طرح کام کیا حالانکہ اس نے وہ رات اس طرح گزاری تھی کہ اس کے رب نے اس کی پردہ پوشی کر دی تھی اور یہ صبح کو وہ پردہ چاک کررہا ہے جو اللہ نے اس پر ڈال دیا تھا۔"(بخاری:10/405،مسلم:2990) مسلمان کا یہ بھی ایک حق ہے کہ اس کے سلام کا جواب اچھے طریقے سے دیا جائے جیسا کہ قرآن حکیم میں آتا ہے۔(نساء:/86) اس سلسلہ میں سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا" السلام علیکم"۔آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور وہ بیٹھ گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس (نیکیاں)۔ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا:"السلام علیکم ورحمتہ اللہ"آپ نے اس کے سلام کا بھی جواب دیا اور فرمایا:بیس (نیکیاں) پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا:"السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ"آپ نے سلام کا جواب دیا اور وہ بیٹھ گیا۔پھر آپ نے فرمایا: تیس(نیکیاں)۔امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن کہا۔ابو داؤد میں ہے کہ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا:" السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ومغفرتہ۔"آپ نے فرمایا چالیس (نیکیاں) (سنن ابی داؤد، رقم:5195، سنن ترمذی:2698،الادب المفرد، رقم:986) ایک مسلمان کا یہ بھی حق ہے کہ عہد کو پورا کیا جائے اور امانت کو ادا کیا جائے۔
Flag Counter