Maktaba Wahhabi

382 - 421
"اور الله کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ،اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو،اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور قرابت دار پڑوسی اور اجنبی پڑوسی اور مجلس کے ساتھی اور مسافر اور اپنے غلاموں کے ساتھ (نیکی کرو)بے شک اللہ مغرور اور متکبر کو پسند نہیں کرتا۔" اسلام نے پڑوسی کا سلسلہ صرف مسلمانوں ہی تک نہیں رکھا بلکہ غیر مسلم پڑوسی بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"پڑوسی تین قسم کے ہیں۔ایک وہ پڑوسی جس کا صرف ایک حق ہے،اور وہ سب سے ادنیٰ پڑوسی ہے۔دوسرا وہ پڑوسی جس کے دو حق ہیں اور تیسرا وہ پڑوسی ہے جس کے تین حق ہیں۔وہ پڑوسی جس کا صرف ایک حق ہے وہ ہے جو مشترک ہے اور اس سے کوئی رحمی رشتہ بھی نہیں۔اور وہ پڑوسی جس کے دو حق ہیں،وہ پڑوسی ہے جو پڑوسی بھی ہے اور مسلمان بھی اور وہ پڑوسی جس کے تین حق ہیں وہ رشتہ دار پڑوسی ہے۔جو پڑوسی بھی ہواور مسلمان بھی ہو اور رحمی رشتہ دار بھی ہو۔(ذکرہ السیوطی بنحوہ فی الجامع الکبیر:2/52) احسان کرنے میں اسلام مسلمان پڑوسی اور غیر مسلم کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتا۔چنانچہ مجاہدؒ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں ایک غلام تھا۔اس نے ایک بکری ذبح کی۔سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام سے فرمایا:"اے غلام!ہمارے یہودی غلام کو نہ بھولنا۔آپ نے یہ بات دو تین بار دہرائی۔مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے حیرانگی سے پوچھا:"آپ اتنی مرتبہ کیوں کہہ رہے ہیں؟"سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جبرئیل مجھ کو ہمیشہ پڑوسی کے بارہ میں وصیت کرتے رہے حتیٰ کہ میں نے یہ گمان کیا کہ وہ پڑوسی کومیرا وارث کردے گا۔" (سنن ترمذی، رقم:1949، بخاری، رقم:6014، مسلم، رقم:224، سنن ابو داؤد، رقم:5151،سنن ابن ماجہ، رقم:3673) حجتہ الوداع کے موقع پر جب کہ سوا لاکھ سے زائد انسان آپ کے سامنے موجود
Flag Counter