Maktaba Wahhabi

419 - 421
نہیں بلکہ ہر شخص کے ذمہ یہ ضروری قرار دیا گیا کہ وہ بوڑھے شخص کی عزت وتکریم کرے،کیونکہ بوڑھا ہونا بذات خود ایک بہت بڑا اکرام ہے۔چنانچہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو ہمارے بڑے کی تکریم نہ کرے اور ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کرے اور ہمارے عالم کا حق نہ پہنچانے،وہ ہم میں سے نہیں ہے۔" (رواہ احمد:2/185، مستدرک حاکم:1/122) جو شخص کسی بوڑھے یا بزرگ کی اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت وتکریم کرتا ہے،اللہ تعالیٰ اس کے بڑھاپے میں اس کی عزت وتکریم کروائے گا۔ (ترمذی، رقم:2023، الفتح الکبیر: 1/415) اسلام نے کبیر السن اور بوڑھے لوگوں کی عمر کی رعایت فرماتے ہوئے جنگ وقتال کے وقت میں ان کے بارے میں خصوصی حکم دیا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی جہاد کے لیے فوج روانہ فرماتے تو اس کے سپہ سلار کو یہ خصوصی حکم فرماتے: (ولا تقتلوا شيخاّ فانيا، ولا طفلاّ، ولا امرأة) " کسی شیخ فانی کو قتل نہ کرنا اور نہ کسی بچے اور عورت کو قتل کرنا۔" (رواہ ابو داؤدو عن انس رضی اللہ عنہ مرفوعاّ، الفتح الکبیر:1/282) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب جیش اسامہ رضی اللہ عنہ تیار کیا تو انہیں دس باتوں کا حکم فرمایا: " اے لوگو!میں تم کو دس باتوں کا حکم دیتا ہوں،میری ان باتوں کو کوزہ ذہن میں محفوظ رکھنا۔خیانت نہ کرنا،کسی بوڑھے کو قتل نہ کرنا،کسی عورت کو قتل نہ کرنا،کسی درخت کو جڑ سے نہ اکھاڑنا،اور نہ جلانا، کسی پھل دار درخت کو نہ کاٹنا،کسی بکری کو،کسی گائے اور اونٹ کو ذبح نہ کرنا مگر کھانے کے لیے،عنقریب تم ایسے لوگوں کے پاس سے گزرو گے جنہوں نے اپنے آپ کو گرجاؤں کے لیے یا عبادت کے لیے وقف کر رکھا ہے،ان کو کچھ نہ کہنا،کچھ لوگ تمہیں ایسے بھی ملیں گے جو مختلف کھانے تمہارے سامنے پیش کریں گے،جب تم ان میں سے کچھ کھاؤتو اس پراللہ کانام لے لینا۔"(طبری:4/227)
Flag Counter