Maktaba Wahhabi

115 - 645
لیکن اس سے بھی حجت قائم نہیں ہوتی، کیونکہ رب تعالیٰ سے اس کا ثبوت معروف نہیں ۔ رہا اللہ تعالیٰ کے رب ہونے پر راضی ہونا اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہونا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہونا۔ تو یہ واجب ہے اور یہ وہ رضا ہے جس پر کتاب و سنت کی دلالت ہے۔ رہا رب تعالیٰ کی جملہ مخلوقات اور تقدیر پر راضی رہنا تو کتاب و سنت کی اس پر کوئی دلالت نہیں اور نہ اسلاف میں سے کسی کا بہ قول ہے۔ بلکہ اللہ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ وہ متعدد امور پر راضی نہیں حالانکہ وہ امور اسی کے پیدا کیے ہوئے ہیں ۔ جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ﴾ (الزمر: ۷) ’’اور وہ اپنے بندوں کے لیے ناشکری پسند نہیں کرتا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اِذْ یُبَیِّتُوْنَ مَا لَا یَرْضٰی مِنَ الْقَوْلِ﴾ (النسآء: ۱۰۸) ’’جب وہ رات کو اس بات کا مشورہ کرتے ہیں جسے وہ پسند نہیں کرتا۔‘‘ ہم نے ایک مستقل کتاب میں رضا بالقضا کی بابت مفصل کلام کیا ہے اور بتلایا ہے کہ اس باب میں لوگ کیونکر مختلف فرقوں میں بٹ گے۔ سو ایک فرقہ یہ گمان کرنے لگا کہ وہ رب تعالیٰ کی حام کردہ باتوں پر اس لیے راضی ہیں کیونکہ یہ اللہ کی قضا ہے اور ایک فرقہ رب تعالیٰ کی قضاء و قدر کا اس لیے منکر ہو گیا کیونکہ اس سے اس پر راضی ہونا لازم آتا ہے اور ان فرقوں کی بنا اس بات پر تھی کہ رب تعالیٰ کی جملہ مخلوقات پر رضا مامور بہ ہے۔ حالانکہ بات یوں نہیں ۔ بلکہ رب تعالیٰ بے شمار حوادث سے محبت یا بغض یا ناراضی رکھتا ہے اور ہم کو بھی اللہ نے ان امور سے بغض و ناگواری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ دوم : یہ کہا جائے کہ رب تعالیٰ جن باتوں پر خود راضی ہے ان سے راضی ہونا مشروع ہے۔ اب اللہ نے اس بات کی خبر دی ہے کہ وہ فساد اور کفر کو پسند نہیں کرتا اور اسی طرح راتوں کی خفیہ سازشانہ سرگوشیوں کو بھی پسند نہیں فرماتا اور یہ بات بندوں کے اقوال میں بھی موجود ہے اور اللہ نے بھی خبر دی ہے کہ وہ ان باتوں کو پسند نہیں فرماتا تو جب ایک بات سے وہ خود راضی نہیں ، اس سے راضی رہنے کا حکم وہ اپنے بندوں کو کیونکر دے سکتا ہے؟ بلکہ یہ بات واجب ہے کہ جن باتوں سے اللہ ناراض ہے اور انہیں ناپسند فرماتا ہے، بندے بھی ان باتوں سے ناراض ہوں اور انہیں ناپسند کریں اور جن باتوں پر اللہ راضی ہے بندے بھی ان باتوں پر راضی ہوں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ اتَّبَعُوْا مَا اَسْخَطَ اللّٰہَ وَکَرِہُوا رِضْوَانَہٗ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ﴾ (محمد: ۲۸) ’’یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے اس چیز کی پیروی کی جس نے اللہ کو ناراض کر دیا اور اس کی خوشنودی کو برا جانا تو اس نے ان کے اعمال ضائع کر دیے۔‘‘ سو رب تعالیٰ نے اس آیت میں ان لوگوں کی مذمت بیان کی ہے جو اس کی ناراضیوں پر چلتے ہیں اور اس کی رضا
Flag Counter