Maktaba Wahhabi

116 - 645
سے کتراتے ہیں اور ان کی مذمت بیان نہیں کی جو اس کی ناراضیوں کو ناپسند کرتے ہیں اور اس کی رضا پر چلتے ہیں ۔ جب یہ کہا جائے گا کہ بھلا رب تعالیٰ اپنی قدر و قضا پر کیونکر ناراض ہو سکتا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہاں وہ ایسا کر سکتا ہے جیسا کہ گزشتہ میں بیان ہوا۔جبکہ اکثر کے طریق پر اس لیے کہ مقضی ایسی شی ہے جو اس نے بنائی ہے اور ان کے نزدیک بغض یہ ارادہ کے مغایر ہے۔ رہا اقل کا طریق تو وہ یہ کہتے ہیں کہ: رب تعالیٰ کی ناراضی اور بغض یہ اس کا فاعل کے عقوبت کا ارادہ کرنا ہے اور رہے ہم تو ہم اس بات کے مامور ہیں کہ ہم منہی عنہ سے کراہت کریں ۔ لیکن اس قول پر جواب پہلے جواب کی طرف لوٹتا ہے۔ کیونکہ ان کے نزدیک رب تعالیٰ کا کسی شی کا نفس ارادہ کرنا اور اسے پسند کرنا اور اسے محبوب رکھنا کہ اللہ نے بندے کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ وہ اسے ناپسند کرے، اس سے بغض رکھے اور اس پر ناراض ہو۔ سو یہ لوگ کہتے ہیں ہر مقدورِ مقضی ضروری نہیں کہ وہ ایسا مامور بھی ہو کہ جس پر راضی ہوتا ہے۔ سوم : یہ کہا جائے کہ گزشتہ میں یہ بات گزر چکی ہے کہ رب تعالیٰ جو کرتا ہے وہ کسی حکمت کے تحت ہوتا ہے۔ اور جو معاصی اور عقوبات بندوں کو ضرر پہنچاتے ہیں ان کے پیدا کرنے میں بھی حکمت ہوتی ہے اور انسان کبھی ناگوار فعل بھی کر جاتا ہے جیسے کڑوی دوا پینا۔ کیونکہ اس میں وہ حکمت ہوتی ہے جو چاہتا ہے۔ جیسے صحت اور عافیت، سو یہ دوا پینا ایک اعتبار سے اگر محبوب ہے تو دوسرے اعتبار سے مکروہ ہے۔ پس بندہ رب تعالیٰ کی اس امر میں موافقت کرتا ہے کہ وہ گناہوں کو برا جانتا ہے اور ان سے بغض رکھتا ہے۔ کیونکہ گناہ رب تعالیٰ کو مبغوض و مکروہ ہوتے ہیں اور وہ اس حکمت پر راضی رہتا ہے جس کی بنا پر رب تعالیٰ نے ان کو پیدا کیا ہوتا ہے۔ لہٰذا بندے کے فعل کے اعتبار سے یہ مکروہ اور مسخوط ہے جبکہ رب تعالیٰ کے پیدا کرنے کے اعتبار سے یہ محبوب و پسندیدہ ہے۔ کیونکہ رب تعالیٰ نے اسے ایک حکمت کے تحت پیدا کیا ہے اور بندہ اسے کرتا ہے حالانکہ وہ اس کے لیے مضر ہوتا ہے اور موجب عذاب ہوتا ہے۔ سو ہم ان کا انکار کرتے ہیں ، ان کو ناپسند کرتے ہیں اور ان سے روکتے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ نے ہمیں ان کا حکم دیا ہوتا ہے۔ کیونکہ خود اللہ بھی ان سے ناراضی اور بغض رکھتا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اللہ نے ان کو ایک حکمت کے تحت پیدا کیا ہے۔ سو ہم اس کی قضاء و قدر پر راضی ہوتے ہیں ۔ سو جب ہم اس پہلو کو ملحوظ رکھتے ہیں کہ یہ اللہ کی قضا و قدر ہے تو ہم اللہ پر راضی ہو کر اس کے حکم کو تسلیم کر لیتے ہیں ۔ رہا یہ پہلو کہ ان کو بندہ کرتا ہے تو ہم ضرور اسے ناپسند کریں گے، اسے روکیں گے اور حتی الامکان اسے دور کریں گے۔ کہ اللہ کو ہم سے یہ بات محبوب ہے اور اللہ جب کافروں کو ہم پر مسلط کرتا ہے تو اسے اللہ کی قضاء جانتے ہوئے اس پر راضی رہیں گے اور ان بھگانے میں اور ان سے لڑنے میں پوری کوشش کریں گے اور دونوں میں سے کوئی ایک امر دوسرے کے منافی نہیں ۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے چوہا، سانپ اور کٹ کھنا کتا پیدا کیا ہے اور پھر ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ان کو مار ڈالیں ۔ جب اللہ نے ان کو پیدا کیا تو ہم اس پر راضی ہیں اور جانتے ہیں کہ اس میں اس کی کوئی حکمت ہو گی اور اس کے حکم پر انہیں قتل بھی کریں گے۔ کیونکہ اللہ کو یہ بات محبوب اور پسند ہے۔
Flag Counter