Maktaba Wahhabi

145 - 645
جزا نہیں دی جائے گی، مگر اسی کی مثل۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لِیُوَفِّیَہُمْ اُجُوْرَہُمْ﴾ (فاطر:۳۰) ’’تاکہ وہ انھیں ان کے اجر پور ے پورے دے۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ لَہَا مَا کَسَبَتْ وَ عَلَیْہَا مَا اکْتَسَبَتْ ﴾ (البقرۃ: ۲۸۶) ’’اسی کے لیے ہے جو اس نے (نیکی) کمائی اور اسی پر ہے جو اس نے (گناہ) کمایا۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَبِطُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ طَیِّبٰتٍ﴾ (النساء: ۱۶۰) ’’ان کے بڑے ظلم ہی کی وجہ سے ہم نے ان پر کئی پاکیزہ چیزیں حرام کر دیں ۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿کُلُّ امْرِیٍٔ بِمَا کَسَبَ رَہِیْنٌ﴾ (الطور: ۲۱) ’’ہر آدمی اس کے عوض جو اس نے کمایا گروی رکھا ہوا ہے۔۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِہٖ وَمَنْ اَسَائَ فَعَلَیْہَا﴾ (فصلت: ۳۶) ’’جس نے نیک عمل کیا سو اپنے لیے اور جس نے برائی کی سو اسی پر ہو گی۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ذٰلِکَ بِمَا قَدَّمَتْ یَدٰکَ﴾ (الحج: ۱۰) ’’یہ اس کی وجہ سے ہے جو تیرے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا۔‘‘ اوراﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَمَا اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِیبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَیْدِیکُمْ﴾ (الشوری: ۳۰) ’’اور جو بھی تمھیں کوئی مصیبت پہنچی تو وہ اس کی وجہ سے ہے جو تمھارے ہاتھوں نے کمایا۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]: رافضی کے اس کلام کے کئی جوابات ہیں : اوّل:....یہ کہا جائے کہ یہ سب حق ہے اور جمہور اہل سنت اس کے قائل ہیں کہ بندہ اپنے فعل کا حقیقی فاعل ہے نہ کہ مجازی۔ اس میں متکلمین اہل اثبات کی ایک جماعت نے اختلاف کیا ہے، جیسے اشعری اور اس کے پیروکار۔ دوم:....یہ کہ قرآن اس بات سے معمور ہے کہ اس میں انسانی افعال کی نسبت بنی نوع آدم کی طرف کی گئی
Flag Counter