Maktaba Wahhabi

201 - 645
اکثر علمائے کرام رحمہم اللہ کے نزدیک یہ خطاب اس چیزسے ہوتا ہے جسے رب سبحانہ و تعالیٰ اپنے نفس میں جانتے ہیں ؛ لیکن خارج میں ابھی تک اس کا وجود نہیں ہوتا۔ اور جس کسی نے یہ کہا کہ: یہ خطاب شروع تکوین سے متعلق ہے؛ تو اس نے مفہوم خطاب کی مخالفت کی۔ اور آیت کریمہ کو اس پر محمول کرنا اس خطاب کے ان معانی میں استعمال ہونے کا تقاضا کرتا ہے۔ اور بیشک جس زبان میں قرآن مجید نازل ہوا ہے؛ یہ بھی اسی میں ہے۔ وگرنہ کسی ایک کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے خطاب کو اپنی مرضی پر چسپاں کردے۔ قرآن کریم جو کہ عربی بان میں اور قریش کی لغت میں نازل ہوا ہے؛ اس میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خطاب میں عادتاً ایسی چیزیں معروف ہیں ؛ کسی ایک ان سے خروج کا اختیار حاصل نہیں ۔ خلاصہ کلام ! ہمارا مقصد ان لوگوں کے قول کی حمایت کرنا نہیں جو کہتے ہیں : قرآن قدیم ہے؛ بیشک یہ قول اسلام میں سب سے پہلے ایجاد کرنے والا ابو محمد عبداللہ بن سعید بن کلاب ہے؛ اور پھر کچھ گروہ اس کے پیچھے چل پڑے۔ اس طرح دو گروہ ہوگئے۔ ایک گروہ کہتا تھا: قدیم ہونے کا معنی یہ ہے کہ وہ اس کی ذات کے ساتھ قائم ہے۔ اور دوسرا گروہ کہنے لگا: مطلب یہ ہے کہ وہ حروف ہیں ؛ یا حروف اور آوازیں ہیں ۔ ان میں سے ہر قول کی طرف اہل سنت کے کچھ طوائف منسوب ہوگئے؛ جن کا تعلق امام مالک؛ امام شافعی؛ اور امام أحمد بن حنبل رحمہم اللہ اور دیگرکے اصحاب سے تھے۔ان میں سے کوئی ایک قول بھی ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک کا قول بھی نہیں تھا۔ بلکہ ائمہ اربعہ اور دیگر تمام ائمہ اس پر متفق ہیں کہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے؛ وہ اس کا کلام ہے؛ مخلوق نہیں ۔ اور کئی ایک ائمہ نے صراحت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مشئیت اور قدرت سے متکلم ہے۔یہ بھی صراحت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے متکلم ہے؛ وہ جب اور جیسے چاہے کلام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی اقوال ہیں جو ان ائمہ سے منقول ہیں ۔ اس مسئلہ میں سلف صالحین نے کلام کیا ہے۔ لیکن یہ نزاع اس وقت زیادہ مشہور ہوا جب ائمہ اسلام پر امتحان کا دور آیا۔اور جس ہستی کو اللہ تعالیٰ اس دور ابتلاء و امتحان میں ثابت قدم رکھا؛ اور ان کے ذریعہ سے سنت کی نصرت کی؛ وہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ہیں ۔اس سلسلہ میں آپ کا اور دیگر ائمہ کا کلام بہت سی کتابوں میں موجود ہے۔ اگرچہ آپ کے متأخرمتبعین کے ایک گروہ نے ابن کلاب کے قول کی موافقت کی ہے کہ قرآن قدیم ہے۔ جب کہ آپ کے مذہب کے ائمہ اس کی نفی کرتے آئے ہیں ؛ انکے نزدیک کلام قدیم ہے؛یعنی کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے اپنی قدرت اور مشئیت سے متکلم رہے ہیں ۔ ٭ جب کہ ان کے دو قول ہیں : ۱۔ کیااللہ تعالیٰ کو ہر قسم کے کلام سے سکوت سے موصوف کیا جاسکتا ہے؟ ۲۔ یا پھراللہ تعالیٰ ہمیشہ سے متکلم ہیں ؛اور اسے بعض اشیاء سے سکوت سے موصوف کیا جاسکتا ہے؟ یہ دونوں قول ابوبکر عبدالعزیز اور ابو عبداللہ بن حامد اور دیگر نے ذکر کئے ہیں ۔ان کے اکثر ائمہ اور جمہور کا عقیدہ
Flag Counter