Maktaba Wahhabi

260 - 645
انتقال نہیں ہوا ۔ اور اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک وہ زمین کا مالک نہ بن جائے ۔ اور یہی وہ مہدی ہے جسکے متعلق احادیث میں بشارت دی گئی ہے۔ اس بارے میں انہوں نے اپنے اسلاف سے نقل کردہ روایات سے استدلال کیا ہے۔ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ : ساتواں امام ہی قائم [یعنی مہدی ]ہوگا ۔ انہیں سبعیہ کہا جاتا ہے۔ جیسے دوسرے فرقہ کو اثنا عشریہ کہا جاتا ہے۔ ان لوگوں کے متعلق چوتھی صدی ہجری میں مغرب اور قاہرہ میں انکے غالب آنے سے پہلے عقائد و ملل پر لکھنے والے علماء کرام نے اپنی کتابوں میں تفصیل لکھی ہے۔ اس لیے کہ چوتھی صدی ہجری کے بعد ان میں ایسی نئی نئی باتیں پیدا ہوگئیں جن کے ذکر کا یہ موقع نہیں ۔ اس کے بعد ان لوگوں میں وہ الحاد اور زندیقیت پیدا ہوگئی جس کی مثال اس سے پہلے نہیں ملتی؛ نہ غالی رافضیوں میں نہ دوسروں میں ۔ ان ملحدین کے کچھ بقایا بلاد ِ شام اورخراسان میں موجود تھے۔ابن سینا کے گھروالوں نے حاکم کے زمانے میں ان کی دعوت قبول کرلی تھی۔ یہی حال طوسی اور اس کے اعوان و انصار کا ہے ۔اور یہی حال سنان کا ہے۔ ان کے ذہین و شاطر لوگ اپنی جہالت و جھوٹ کو جانتے ہیں ۔ لیکن ان لوگوں کی خدمت گزاری کی وجہ سے انہیں وہ مقام و مرتبہ اور مال ملتا ہے اور اسباب شہوت میسر ہوتے ہیں ؛ جو اس کے بغیر ناممکن ہیں ۔یہ لو گ اپنے ان ماننے والوں کے ساتھ بھی ایسے ہی تعاون کرتے ہیں جیسے اپنے جیسے دوسرے جھوٹوں اور ظالموں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تاکہ اپنا مطلب پورا کرسکیں ۔ رافضہ میں سے ایک گروہ ایسا بھی ہے جو کہتے ہیں : امامت کا سلسلہ محمد بن اسماعیل کی اولاد میں جاری و ساری ہے ۔ دوسرا گروہ کہتا ہے : امامت کا سلسلہ محمد بن جعفر بن محمد کی اولاد میں جاری وساری ہے؛ محمد بن اسماعیل کی اولاد میں نہیں اور نہ ہی موسی بن جعفر کی اولاد میں ۔ تیسرا گروہ کہتا ہے : امامت کا سلسلہ عبداللہ بن جعفر کی اولاد میں جاری وساری ہے ۔ یہ عبد اللہ اپنے باپ کا بڑا بیٹا تھا۔ اس فرقہ والوں کو فطیحہ کہا جاتا ہے۔ [پانچواں فرقہ : ممطورہ]:....روافض میں سے ایک گروہ ایسا ہے جوکہ موسی بن جعفر بن محمد کو ان کے والد کے بعد امام مانتا ہے۔لیکن ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ : موسی بن جعفر کا انتقال نہیں ہوا ؛ بلکہ وہ زندہ ہے؛ اس وقت تک اس کا انتقال نہیں ہوگا جب تک وہ مشرق و مغرب کا بادشاہ نہ بن جائے۔ اس گروہ کانام واقفہ ہے۔کیونکہ یہ لوگ موسی بن جعفر تک پہنچ کر رک جاتے ہیں ۔اسے آگے کسی کو امام نہیں مانتے ۔ ان کو ممطورہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ جب یونس بن عبد الرحمن نے ان کے ساتھ مناظرہ کیا تھا؛توانہوں نے دوران مناظرہ ان سے کہا تھا : ’’ أنتم أہون علي من کلاب ممطورۃ‘‘ ’’تم میرے نزدیک بارش میں بھیگے کتے سے بھی بڑھ کر گندے اور ذلیل ہو۔‘‘ اس کے بعد ان لوگوں کا یہی لقب پڑ گیا۔ [چھٹا فرقہ :وقفیہ ]: ....ان میں سے بعض لوگ جو موسی بن جعفر کے بارے میں توقف کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں :
Flag Counter