Maktaba Wahhabi

351 - 645
زیادہ قریب ہوں لہٰذا آپ نے اس کا روزہ رکھا اور دوسروں کو رکھنے کا حکم دیا۔‘‘[1] ۹۔ ان لوگوں کی جہالت اور تعصب کی حد یہ ہے کہ : یہ بے زبان چوپائے کو پکڑ کر بلاوجہ عذاب دیتے ہیں ؛ اور اسے ان لوگوں کی طرح تصور کرتے ہیں جن سے یہ نفرت رکھتے ہیں ۔ مثلاً : سرخ رنگ کی دنبی پکڑ کر اس کا نام عائشہ رکھتے ہیں اور پھر اس کے بال نوچ کر اسے تکلیف دیتے ہیں ۔ اور کسی چوپائے کو پکڑ کر اس کانام ابوبکر یا عمر رکھتے ہیں اور پھر اسے ناحق اور بلاوجہ مارتے ہیں ۔اور پھر گھی بھری مشک کو حضرت عمر سے تشبیہ دیکر درمیان سے تیز دھار چیز سے پھاڑتے ہیں ۔ اور یہ گمان کرتے ہیں کہ وہ حضرت عمر کا گوشت کھارہے ہیں اور ان کا خون پی رہے ہیں ۔ دوسری بات: ....جواب کے اس دوسرے مرحلہ میں ہم کہتے ہیں : ائمہ اہل اسلام کا طریق کار یہ ہے کہ مشروع چیز کو اہل بدعت رافضہ یا کسی بھی دوسرے کے افعال کی وجہ سے ترک نہیں کیا جائے گا۔تمام ائمہ کے ہاں مسلمہ اصول اس کے موافق ہیں ۔ ان ہی میں سے ایک تسطیح [سطح برابرکرنے ] کا مسئلہ بھی ہے جس کا رافضی مصنف نے ذکر کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امام ابو حنیفہ اور امام احمد رحمہما اللہ کا مذہب یہ ہے کہ قبر کو تھوڑا سا اونچا کیا جائے۔جیسا کہ صحیح روایات میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی سطح اونچی تھی۔[2] اس لیے کہ ایسا کرنا دنیاوی عمارتوں کی مشابہت سے بہت دور ہوتا ہے۔ اور قبروں پر بیٹھنے سے منع کرنے کا ایک ذریعہ ہوتا ہے۔ جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ کا مسلک یہ ہے کہ قبروں کی سطح کو بالکل برابر کیا جائے۔ اس لیے کہ حدیث میں قبروں کو برابرکرنے کا حکم آیا ہے۔ مراد یہ ہے کہ قبر کو زمین کو برابر کردیا جائے۔[3]پھر بعض نے کہا کہ : یہ رافضیوں کا شعار ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے۔ جب کہ دوسرے اہل علم حضرات نے اس کی مخالفت کی اور فرمایا: ’’ ایسا کرتا ہی مستحب ہے ؛ بھلے رافضی اسے اپنا شعار بنالیں ۔‘‘ ٭ ایسے ہی جہری بسم اللہ پڑھنا رافضیوں کا شعار ہے۔اسی وجہ سے اور دعائے قنوت کی بعض لوگوں نے امام شافعی رحمہ اللہ پر تنقید بھی کی ہے۔اور اسے قدریہ اور رافضہ کا عقیدہ و مسلک بتایا ہے۔اس لیے کہ عراق میں مشہورتھاکہ جہری بسم اللہ رافضیوں کاشعار ہے۔ یہاں تک کہ اما م سفیان ثوری اور دوسرے ائمہ کے عقیدہ میں جہری بسم اللہ کا ترک کرنا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔ اس لیے کہ ان لوگوں کے نزدیک یہ رافضیوں کا شعار تھا۔ جیسا کہ ان سے موزوں پر مسح کرنے کا ذکر نقل کیا جاتا ہے ‘ اس لیے کہ موزے پر مسح ترک کرنا رافضیوں کا شعار تھا۔ مگر اس کے باوجود جب امام شافعی رحمہ اللہ نے دیکھا کہ یہ سنت ہے ‘ تو آپ نے اسے اپنا مذہب بنالیا ۔ اگرچہ یہ رافضی عقیدہ کے موافق ہی
Flag Counter