Maktaba Wahhabi

352 - 645
کیوں نہ ہو۔ ٭ ایسے ہی اہل عراق کا عقیق سے احرام باندھنا امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک مستحب ہے؛اگرچہ رافضیوں کا بھی یہی مذہب ہے ۔ اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں۔ ٭ امام مالک رحمہ اللہ موزوں پر مسح کی روایت کو ضعیف سمجھتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ سے مشہور ہے کہ : حضر میں موزوں پر مسح نہ کیا جائے۔ بھلے یہ رافضیوں کے مذہب کے موافق کیوں نہ ہو۔ ایسے ہی امام مالک اور امام احمد رحمہما اللہ کا مشہور مذہب یہ ہے کہ محرم محمل کے سایہ سے استفادہ نہیں کرسکتا۔ بھلے رافضی مذہب بھی اس کے موافق ہی کیوں نہ ہو۔ ٭ ایسے ہی امام مالک رحمہ اللہ کا مسلک ہے کہ زمین کی جنس کے علاوہ کسی دوسری چیز پر سجدہ کرنامکروہ ہے۔ ایسے ہی رافضی بھی زمین کے علاوہ کسی دوسری چیز پرسجدہ کرنے سے منع کرتے ہیں ۔ ٭ ایسے ہی امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ حج تمتع کو مستحب اور افضل سمجھتے ہیں ۔ یہاں تک کہ آپ کے اور دوسرے ائمہ حدیث کے ہاں مستحب یہ ہے کہ : جس انسان نے حج قران یا افراد کا احرام باندھا ہو وہ اسے فسخ کر کے عمرہ سے بدل دے تاکہ اس کا حج حج تمتع ہوجائے۔ اس لیے کہ صحیح احادیث میں اس کی ترغیب آئی ہے ۔ سلمہ بن شبیب نے حضرت امام احمد رحمہ اللہ سے پوچھا: اے ابو عبداللہ ! آپ نے اہل خراسان کو حج تمتع کا فتوی دیکر رافضیوں کے دلوں کو مضبوط کردیا ؛ تو آپ نے فرمایا : اے سلمہ ! مجھے آپ کے بارے میں اطلاع ملا کرتی تھی کہ تم بیوقوف ہو؛ اور میں تمہارا دفاع کیا کرتا تھا ؛ اور اب میرے نزدیک بھی یہ ثابت ہوگیا کہ تم احمق ہو۔ میرے پاس اس مسئلہ میں گیارہ صحیح احادیث موجود ہیں ؛ تو کیا میں ان احادیث کو تمہاری باتوں کی وجہ سے چھوڑ دوں ۔‘‘ ٭ ایسے ہی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی بھی دوسرے ؛ جیسے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر درود پڑھنا جائے۔ امام احمد رحمہ اللہ کے کئی ساتھیوں سے بھی یہی نقل کیا گیاہے۔ اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس قول سے استدلال کیا ہے کہ آپ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا تھا: ’’ صلی اللہ علیک ۔‘‘آپ پراللہ کی رحمتیں ہوں ۔‘‘ آپ کے اکثر اصحاب نے یہی قول اختیار کیا ہے جیسا کہ قاضی ابو یعلی ؛ ابن عقیل‘ ابو محمد عبد القادر الجیلی ؛اور دیگر۔ جب کہ امام مالک اور امام شافعی رحمہما اللہ سے نقل کیا گیا ہے کہ آپ اس سے منع کرتے تھے۔ امام احمد رحمہ اللہ کے بعض اصحاب نے یہی مسلک اختیار کیا ہے ‘ اس لیے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا گیا ہے ‘ آپ فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور پر درود پڑھنا مناسب نہیں ۔‘‘ شاید ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول اس وقت کا ہے جب شیعہ نے بطور خاص صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ پر درود پڑھنا شروع کردیا تھا۔ واللہ اعلم۔ وہ اس پر یوں عمل پیرا ہوگئے تھے گویا کہ انہیں حکم دیا گیا ہو کہ باقی لوگوں کوچھوڑ کر بطور خاص صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ پر درود پڑھا کریں ۔ ایسا کرنا بالاتفاق غلط ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر درود پڑھنے کا حکم دیا
Flag Counter