Maktaba Wahhabi

369 - 645
جس میں دوسرے صحابہ کرام اور تابعین نے آپ کی مخالفت کی ہو؛ یہاں تک کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں حج تمتع کیا؛ اور اس کے متعلق قرآن نازل ہوا؛پھر ایک آدمی نے اپنی مرضی سے اس میں کچھ کہہ دیا۔‘‘[1] ٭ اہل سنت والجماعت کا اتفاق ہے کہ لوگوں میں سے ہر ایک کی بات قبول بھی کی جاسکتی ہے اور رد بھی کی جاسکتی ؛ سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے۔ پس رافضی کا اگر مقصد مطلق طور پر اہل سنت والجماعت پر رد کرناہے تو پھر یہ اعتراض ان پر وارد نہیں ہوتا۔اور اگرمقصد یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس مسئلہ میں خطاء کا ارتکاب کیا ہے تو پھر بھی اہل سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کو بھی خطاء سے منزہ ومبرا نہیں مانتے۔حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی خطائیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نسبت بہت کم ہیں ۔ علماء نے فقہ کے وہ مسائل جمع کیے ہیں جن میں ان دو میں سے کسی ایک کے قول کو ضعیف قرار دیا گیا ہے؛ تو پتہ چلا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زیادہ اقوال ضعیف ہیں ۔ مثال کے طور پر: ۱۔ بیوہ کی عدت کے مسئلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فتوی یہ ہے کہ : اس کی عدت ابعد الاجلین (یعنی زیادہ لمبے وقت والی)ہے۔جبکہ کتاب اللہ کے موافق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت سنت یہ ہے کہ بچہ جننے کے ساتھ ہی اس کی عدت ختم ہوجائے گی۔ یہی فتوی حضرت عمر بن خطاب اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کا ہے۔ ۲۔ آپ کا فتوی ہے کہ مفوضہ کا مہر موت کی وجہ سے ساقط ہوجاتا ہے۔ جب کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فتوی مہر مثل کا ہے۔ جیساکہ اشجع قبیلہ والوں نے بروع بنت واشق کے مسئلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ بھی نقل کیا ہے۔ ۳۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول مسائل میں طلاق اور ام الولد اور میراث کے حصوں کے بارے میں متناقض اقوال پائے جاتے ہیں ۔ ٭ جوانسان حج کو عمرہ سے فسخ کے فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہو؛ تواس مسئلہ میں فقہائے حدیث امام احمد بن حنبل اور دیگر فقہاء رحمہم اللہ کے مابین اختلاف ہے۔ یہ حضرات بطور استحباب حج کو عمرہ سے فسخ کرنے کا حکم دیتے ہیں ۔اور بعض لوگ اسے واجب کہتے ہیں جیسا کہ ظاہریہ کا مسلک ہے۔یہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول اور شیعہ کا مسلک ہے۔ جب کہ امام ابو حنیفہ اور امام شافعی رحمہما اللہ فسخ کو جائز نہیں سمجھتے۔اس مسئلہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین بھی اختلاف پایا جاتا تھا۔ بہت سارے صحابہ ایسا کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔جب کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ اور صحابہ کے ایک گروہ سے اس کی ممانعت نقل کی گئی ہے۔ اگرحج کو عمرہ سے فسخ کرنا درست ہے تو یہ اہل سنت و الجماعت کے اقوال میں سے ایک قول ہے ۔ اوراگرایسا کرنا درست نہیں تو پھر بھی اہل سنت کے اقوال میں سے ایک قول یہ بھی
Flag Counter