Maktaba Wahhabi

439 - 645
[جواب] : ہم کہتے ہیں کہ: پہلی بات:....اہل علم محدثین بغیر کسی شک و شبہ کے جانتے ہیں کہ: یہ دونوں حدیثیں جھوٹی اور من گھڑت ہیں ۔ شیعہ کی طرف سے یہ پہلی جھوٹی حدیث نہیں ،بلکہ وہ متعدد دیگر جھوٹی حدیثیں وضع کر چکے ہیں ۔ ہمیں اس حدیث کی کوئی سند معلوم نہیں ۔اور نہ ہی حدیث کی کسی بھی معتمد کتاب میں ایسی کوئی صحیح روایت موجود ہے۔ دوسری بات:....جو کوئی اگر فرعی مسائل میں بھی کسی حدیث سے استدلال کرے تو اس کیلئے لازمی ہے کہ وہ اس حدیث کی سند بھی پیش کرے ۔توپھر اصول دین میں کیسے بلا سند حدیث پیش کی جاسکتی ہے ؟کسی کہنے والے کا فقط یہ کہنا کہ : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘‘حجت نہیں ہوسکتا؛ اس پر اہل علم کا اتفاق ہے۔ اگر یہ حجت ہوتا تو ہر وہ حدیث جس میں کوئی ایک محدث اور اہل سنت یہ کہتا کہ : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ‘‘ حجت بن جاتی ۔ ہم اس باب میں اس بات پر قناعت کرتے ہیں کہ حدیث کو ان لوگوں سے نقل کیا جائے جو سچائی میں معروف ہوں ‘ خواہ ان کا تعلق کسی بھی گروہ سے ہو۔ لیکن جب حدیث کی اسناد نہ ہوں ‘ توناقل حدیث اگرچہ جھوٹ نہ بھی بول رہا ہو‘ وہ کسی دوسرے کی کتاب سے نقل کررہا ہو۔اور نقل کرنے والا نہ جانتا ہو کہ [اس سے پہلے] یہ روایت کس سے نقل کی گئی ہے؟ اس باب میں جھوٹ کی کثرت بڑی ہی معروف ہے ۔تو پھر کسی کے لیے کیسے جائز ہوسکتا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کسی ایسی حدیث سے استدلال کرے جس کی سند کو وہ نہ جانتا ہو؟ تیسری بات:....یہ بات ہر علم رکھنے والا انسان جانتا ہے کہ محدثین کرام رحمہم اللہ سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ کے علم کی تلاش میں رہنے والے تھے۔اور سب سے زیادہ اتباع حدیث میں رغبت رکھنے والے تھے۔ لوگوں میں سب سے زیادہ اتباع ہوی سے دور رہنے والے تھے ۔ اگر محدثین کے ہاں یہ ثابت ہوجائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے کوئی ایسا جملہ ارشاد فرمایا تھا ؛ تو ان محدثین سے بڑھ کر کوئی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا حریص نہ ہوتا۔ اس لیے کہ یہ مقدس جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال پر عمل کرنے کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے تھے اور آپ کی محبت میں آپ کی اطاعت کرتے تھے۔اس کے علاوہ کسی ممدوح شخص سے انہیں کوئی غرض نہ ہوتی تھی۔ اگر ان کے ہاں یہ حدیث ثابت ہوجاتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا ہے کہ : ’’ یہ اس امت کے فاروق ہیں ‘‘ تو محدثین اسے قبول کرتے ۔اور اسے نقل کرتے۔جیسا کہ ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے لیے فرمایا گیا قول نقل کرتے ہیں :((ھذا أمین ہذہ الأمۃ۔)) ’’ یہ اس امت کا امین ہے ۔‘‘[1]
Flag Counter