Maktaba Wahhabi

496 - 645
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پایا کہ یہ دونوں آدمی تندرست جوان ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم چاہو تو میں تم کو صدقہ دے دوں گا لیکن صدقہ میں اس شخص کا کوئی حق نہیں جو غنی ہو یا صحت مند ہو اور کمانے کے لائق ہو۔‘‘[1] اس لیے کہ مال دار کو دینا فقیر کو محروم رکھنے سے بہتر ہے۔اور مجرم کو معاف کرنا بری انسان کو سزا دینے سے بہتر ہے۔ جب یہ لوگوں میں سے کسی ایک عام انسان کے بارے میں ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اس کے زیادہ حق دار ہیں کہ ان کے ساتھ یہ سلوک کیا جائے۔ اگر کوئی مجتہد صحابہ کیساتھ احسان ؛ ان کے لیے بھلائی کی دعا؛ ان کی تعریف و ثناء اور ان کا دفاع کرتے ہوئے غلطی کا مرتکب ہوجائے تو وہ اس انسان سے[ لاکھ درجہ] بہتر ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر طعن و تشنیع ‘ لعنت و ملامت کرنے میں غلطی کا مرتکب ہو۔ صحابہ کرام کے مابین جو جھگڑے ہوئے ؛ ان کی آخری حد یہ ہوسکتی ہے کہ وہ گناہ کا کام تھے۔گناہوں کی مغفرت کئی اسباب کی بنا پر ہوجاتی ہے۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بعد میں آنے والے باقی لوگوں سے بڑھ کر اس مغفرت کے حق دار ہیں ۔ آپ کسی ایک کو بھی ایسا نہیں پائیں گے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی لغزشوں کو بڑا بنا کر لوگوں میں پیش کررہا ہو‘مگروہ خود اس سے بہت بڑی خامیوں اور کوتاہیوں میں مبتلا ہوتا ہے ۔ یہ سب سے بڑی جہالت اور بہت بڑا ظلم ہے۔ رافضی چھوٹے گناہوں اور لغزشوں کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر زبان ِ طعن دراز کرتے ہیں ؛ مگر ان کفار اور منافقین کے کبیرہ گناہوں سے چشم پوشی کرتے ہیں جن کی یہ لوگ مدد کرتے ہیں ۔جیسے یہودو نصاری؛ مشرکین؛ اسماعیلیہ ؛ نصیریہ وغیرہ۔ پس جو کوئی مسلمانوں کے ساتھ ان کے گناہوں پر تو تکرار کرے ؛ مگر کفار اور منافقین کے ساتھ ان کے کفر و نفاق پر بھی خاموش رہے ؛ بلکہ اکثروبیشتر اوقات ان کفار و منافقین کی مدح سرائی میں رطب اللسان رہے ‘ توظاہر ہے کہ ایسا انسان لوگوں میں سب سے بڑا جاہل اور ظالم ہے۔بھلے اس کی جہالت اور ظلم و ستم اسے درجہ کفر تک نہ بھی پہنچائیں ۔ شیعہ کے تناقض اور جہالت کا یہ عالم ہے کہ اس نے یہ تو کہا ہے کہ:معاویہ رضی اللہ عنہ کو لوگ اہل ایمان کا ماموں کہتے ہیں مگر محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ان الفاظ میں یاد نہیں کرتے ۔[ہم شیعہ مضمون نگار سے پوچھتے ہیں کہ]اس نے باقی ان لوگوں کا ذکر کیوں نہیں کیا جو اس وصف میں برابر کے شریک ہیں ۔ اس نے عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کا [ جو معاویہ اور محمد بن ابوبکر رضی اللہ عنہما دونوں سے افضل تھے] اور ان جیسے دوسرے لوگوں کا ذکر کیوں نہیں کیا؟ ہم پہلے بیان کرچکے ہیں کہ اہل سنت والجماعت اس وصف کو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خصوصیات میں شمار نہیں
Flag Counter