Maktaba Wahhabi

50 - 645
سے آپ میں پھونکا اور فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا۔ تو آپ نے خود کو اور ہمیں جنت سے کیوں نکلوایا؟‘‘ تو آدم علیہ السلام نے فرمایا: تو وہ موسیٰ ہے جسے اللہ نے اپنے کلام کے ساتھ چنا، اور اپنے ہاتھ سے تیرے لیے تورات لکھی۔ سو تو نے اس میں لکھا دیکھا ہوگا: ’’اور آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور بہک گیا۔‘‘ (یہ) میری پیدائش سے کتنا پہلے (لکھا ہوا تھا)؟ انہوں نے کہا: چالیس برس پہلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدم موسیٰ علیہ السلام پر دلیل میں غالب آ گئے۔ پس آدم موسیٰ پر دلیل میں غالب آ گئے۔‘‘ [1] متعدد جماعتوں کا اس حدیث کے بارے میں یہ گمان ہے کہ آدم نے اپنے گناہ پر تقدیر کو دلیل بنایا ہے، اور اسی دلیل سے وہ موسیٰ علیہ السلام پر غالب آ گئے، اور ان میں سے تحقیق و عرفان کی مدعی ایک جماعت اس حدیث کو دلیل بنا کر گناہوں پر تقدیر کو آڑ بناتی ہے، اور ایک جماعت کا یہ قول ہے کہ: اس حدیث سے آخرت میں استدلال تو درست ہے۔ البتہ دنیا میں نہیں ، اور ایک جماعت یہ قول کرتی ہے کہ: یہ حدیث ان خواص کی تو حجت ہے جو قدر کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ البتہ عوام کی دلیل نہیں ، اور جبائی وغیرہ ایک جماعت نے اس حدیث کا ہی انکار کر دیا ہے، اور کسی نے تاویلاتِ فاسدہ کا انبار لگا دیا ہے۔ مثلاً: ٭ آدم اس لیے دلیل میں غالب آئے کیونکہ انہوں نے توبہ کر لی تھی۔ ٭ آدم موسیٰ علیہ السلام کے باپ تھے اور بیٹے کو حق نہیں کہ وہ باپ کو ملامت کرے۔ ٭ ایک شریعت میں یہ فعل گناہ تھا جبکہ دوسری میں نہیں ۔ غرض یہ سب اقوال اس حدیث کے مقصود سے ہٹے ہوئے ہیں ۔ کیونکہ حدیث تو صرف اس بات کو متضمن ہے کہ مصائب میں تقدیر کے آگے تسلیم ہے۔ کیونکہ آدم کو موسیٰ نے اس بات پر ملامت نہ کی تھی جو گناہ میں اللہ کا حق تھا۔ بلکہ ذریتِ آدم کو لاحق ہونے والی مصیبت پر ملامت کی تھی۔ اس لیے موسیٰ نے یہ عرض کیا تھا کہ مجھے وہ آدم تو دکھلائیے جنہوں نے خود کو اور ہمیں جنت سے نکلوایا، اور یہ بات بھی اس حدیث کے ایک طریق میں مروی ہے ناکہ جملہ طرق میں ۔ اور یہ حق بات ہے۔ کیونکہ آدم نے گناہ سے توبہ کر لی تھی، اور موسیٰ جانتے تھے کے تائب کو ملامت نہیں ، اور خود انہوں نے بھی تو توبہ کی تھی جب انہوں نے یہ کہا تھا: ﴿رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ﴾ (القصص: ۱۶) ’’اے میرے رب! یقیناً میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا، سو مجھے بخش دے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿سُبْحٰنَکَ تُبْتُ اِلَیْکَ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَo﴾ (الاعراف: ۱۳۳) ’’تو پاک ہے، میں نے تیری طرف توبہ کی اور میں ایمان لانے والوں میں سب سے پہلا ہوں ۔‘‘
Flag Counter