Maktaba Wahhabi

51 - 645
اور فرمایا: ﴿فَاغْفِرْلَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الْغٰفِرِیْنَo وَ اکْتُبْ لَنَا فِیْ ہٰذِہِ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ اِنَّا ہُدْنَآ اِلَیْکَ﴾ (الاعراف: ۱۵۵ ۔ ۱۵۶) ’’سو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو بخشنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔ اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی، بے شک ہم نے تیری طرف رجوع کیا۔‘‘ پھر یہ کہ گنہگار بندے تو بے شمار ہیں ۔ تو لوگوں کو چھوڑ کر صرف آدم کو ملامت کرنا بلا وجہ ہے۔ پھر یہ کہ اگر یہ دلیل مقبول ہو تو اسے ابلیس بھی حجت بناتا، اور قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود اور قوم فرعون بھی اس کو دلیل بناتیں ۔ اگر موسیٰ پر آدم نے گناہ کی دلیل میں قدر کو پیش کیا ہوتا تو فرعون بھی قدر کو آپ پر پیش کرتا، اور اگر تقدیر گنہگار سے ملامت کے رفع کی دلیل ہوتی تو ابلیس فرشتوں کو سجدہ سے انکار کے گناہ پر تقدیر کو پیش کرتا۔ درحقیقت یہ اللہ کے خلاف سند پیش کرنا ہے۔ اللہ کے یہ دشمن قدریہ روزِ قیامت جہنم کی طرف کھینچ کر لے جائے جائیں گے۔ ان کی دلیل ان کے رب کے حضور باطل ٹھہرے گی۔ ان پر اللہ کا غضب ہوگا اور انہیں دردناک عذاب ملے گا۔ قدریہ کی مذمت میں مروی آثار جو ان کو شامل ہیں ، وہ قدر کے ان منکرین سے زیادہ شامل ہیں جو امر کی تعظیم کرتے ہیں اور ظلم سے رب تعالیٰ کو منزہ قرار دیتے ہیں ۔ اسی لیے علماء قدریہ کو مرجئہ سے ملاتے ہیں ۔ کیونکہ مرجئہ ایمان اور وعید کے امر کو دوگنا کر کے بیان کرتے ہیں ۔ اسی طرح یہ قدریہ اللہ پر ایمان، تقویٰ اور وعید کے امر کو بڑھاتے ہیں اور جو ایسا کرتا ہے وہ ہر شریعت میں ملعون ہے۔ جیسا کہ مروی ہے کہ قدریہ اور مرجئہ پر ستر پیغمبروں کی زبانی لعنت کی گئی ہے۔ اب تقدیر میں باطل طور پر گھسنے والے لوگ تین قسم کے ہیں : (۱)....تقدیر کے جھٹلانے والے۔ (۲)....امر و نہی کو تقدیر کی آڑ میں دفع کرنے والے۔ (۳)....اور امر و قدر کو یکجا کرنے پر اللہ تعالیٰ پر طعن کرنے والے، اور یہ سب سے بدتر ہیں ۔ اس باب میں ابلیس سے ایک مناظرہ بھی منقول ہے۔ پھر ان کے بعد ان کا اثر ہے جو تقدیر کی آڑ لے کر امر و نہی کو دفع کرنے والے ہیں ، اور ان کے بعد اس شر میں تقدیر کے انکاریوں کی جگہ ہے۔ جب آپ اسلاف کو دیکھتے ہیں کہ وہ تقدیر کے جھٹلانے والوں پر زیادہ سختی کرتے ہیں ، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ امر و نہی کو دفع کرنے والے اس بات کو زیادہ ظاہر نہیں کرتے اور نہ ان کی وجودی تعداد زیادہ ہیں ۔ وگرنہ یہ زیادہ بدتر ہیں ۔ جیسا کہ روافض کے عقائد خوارج سے زیادہ بدتر ہیں ۔ لیکن خوارج تلوار اٹھانے اور قتال کرنے میں روافض سے زیادہ جری ہیں ۔ چونکہ ان لوگوں نے اپنا قول زیادہ ظاہر کیا، اور مسلمانوں سے مقاتلہ کیا تو ان کے بارے میں وہ باتیں
Flag Counter