Maktaba Wahhabi

596 - 645
جیسے ان کا مہدی اور اس کی اولاد ؛ مثلاً : معز ‘ حاکم اوران کے امثال۔ اس میں کو ئی شک نہیں کہ جو لوگ خلفاء بنو امیہ اور بنو عباس کے معصوم ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں [اگرچہ یہ بھی غلط ہے ؛ تاہم ] یہ لوگ شیعہ سے کئی وجوہات کی بنا پر بہتر ہیں ۔ اس لیے کہ بنو امیہ اور بنو عباس کے خلفاء ظاہری و باطنی طور پر مسلمان تھے۔ ان کے گناہ بھی ایسے ہی تھے جیسے دیگر کسی مسلمان کے گناہ ہوسکتے ہیں ؛ وہ کافر یا منافق نہیں تھے۔ یہ باطنیہ [ شیعہ] فرقہ کے لوگ یہود و نصاری سے بڑے کافر ہیں ۔ جوان کے معصوم ہونے کا عقیدہ رکھے وہ ان لوگوں سے بڑھ کر جاہل اور گمراہ ہے جو خلفاء بنو امیہ اور بنو عباس کے معصوم ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔ بلکہ اگر کوئی تمام مسلمان بادشاہوں کے معصوم ہونے کا عقیدہ رکھے جو ظاہری وباطنی طور پر مسلمان تھے؛ تو پھر بھی [باطنی شیعہ ان سے بڑھ کر گمراہ ہیں ؛ یہ لوگ ]ان سے بہتر ہیں جو ان ائمہ کے معصوم ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو جہالت اہل سنت والجماعت کے لوگوں میں پائی جاتی ہے ؛ شیعہ میں پائی جانے والی جہالت اور گمراہی اس سے کئی درجہ بڑھ کر ہے۔ خصوصاً ان [باطنیہ ‘ اسماعیلیہ وغیرہ] کی گمراہی نفاق اور زندیقیت پر مبنی ہوتی ہے نہ کہ جہالت اورتأویل کی وجہ سے ۔ جب کہ ان [اہل سنت] میں اس کی وجہ جہالت ہوتی ہے؛ زندیقیت یا نفاق نہیں ہوتے۔بلکہ ان کی وجہ بدعات ؛ تاویل یا علم شریعت کی کمی ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کتاب و سنت کا صحیح پیغام جب ان لوگوں کے سامنے آتا ہے تو اپنے سابقہ عمل و عقیدہ سے رجوع کرلیتے ہیں ۔ جب کہ ملحدین اپنے باطن میں یہ یقین رکھتے ہیں کہ جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے پیغام کے ساتھ تناقض رکھتا ہے۔ مگر پھر بھی وہ اس مخالفت پر اس لیے کمر بستہ رہتے ہیں کہ ان کا عقیدہ ہے کہ آپ نے اپنے عقل و فضیلت کی بنا پر ناموس [دین کوپوشیدہ اوررازمیں ] رکھا تھا ۔ پس ہمارے لیے بھی ایسے ہی ناموس رکھنا جائز ہے جیسے آپ نے رکھا تھا۔[یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دین چھپانے کا الزام لگاکر خود حق بات چھپاتے ہیں ]۔اس لیے کہ ان کے ہاں نبوت ایک کسبی چیز ہے۔ ان کے ہاں نبوت ایسے ہی جیسے علماء و عباد کو حاصل ہونے والی فضیلت ۔ اور شریعت ویسے ہی ہے جیسے کسی عادل بادشاہ کی سیاست ۔ اس بنا پر وہ اس شریعت کو کسی دوسرے امام کی وضع کردہ شریعت سے منسوخ کرنا جائز سمجھتے ہیں ۔ ان کاکہنا ہے : ’’بیشک شریعت عامہ[عوام الناس؛یا اہل سنت] کے لیے ہے ۔ جب کہ ان کے لیے وہی کچھ ہے جس پر باطن میں وہ عمل کرتے ہیں ۔ ان سے واجبات ساقط ہوچکے ہیں ‘ او رمحرمات ان کے لیے مباح کردی گئی ہیں ۔ یہ لوگ اوران جیسے دوسرے لوگ یہود و نصاری سے بڑے کافر ہیں ۔بلکہ اگر مان لیا جائے کہ کچھ لوگ بنی امیہ یا بنی عباس میں سے کسی ایک عصمت کا عقیدہ رکھتے ہیں ‘ یا [ خیال کرتے ہیں کہ ] ان کا کوئی گناہ نہیں ؛ یا پھر اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے ان کے گناہوں پر مؤاخذہ نہ کرے گا۔ جیسا کہ بنو امیہ کے بعض اتباع سے نقل کیا گیا ہے کہ خلیفہ کے نیک اعمال قبول کیے جاتے اور برے اعمال سے درگزر کی جاتی ہے۔ یہ لوگ بلاشبہ گمراہ ہیں ۔ مگر ان کی گمراہی ان لوگوں کے مقابلہ میں کم ہے جو امام منتظر کی عفت و عصمت کا عقیدہ رکھتے ہیں جوکہ اصل میں معدوم ہے۔یا ان لوگوں کی عصمت کے قائل ہیں
Flag Counter