Maktaba Wahhabi

612 - 645
وقت وہ ناراض ہو جاتے ہیں ۔‘‘ اور صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے نہ بات کرے گا ، نہ ان کی طرف دیکھے گا ، نہ ہی انہیں پاک کرے گا ، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے : ایک وہ آدمی جس کے پاس چٹیل میدان میں فالتو پانی ہو اور مسافر کو پانی لینے سے منع کرے۔اللہ تعالیٰ بروز قیامت اس سے کہیں گے؛ آج کے دن تجھے میں اپنے فضل سے ایسے ہی محروم رکھوں گا؛ جیسے تو نے لوگوں کو محروم رکھا؛ حالانکہ تم نے اپنے ہاتھ سے اس میں کوئی کام نہیں کیا تھا۔ اور دوسرا وہ آدمی جس نے کسی امام کے ہاتھ پر بیعت کی ، اور مقصد محض دنیاوی فائدہ تھا ، چنانچہ اگر اس نے اسے کچھ دیا توراضی رہا، اور اگر نہیں دیا تو ناراض ہو گیا۔اورتیسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد کسی کے ہاتھ سامان بیچا اور اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ اس نے یہ چیز اس سے زیادہ میں لی ہے؛ جو اسے دیا جارہا ہے ۔‘‘[سبق تخریجہ] پس جب اس کے ساتھ شبہ اور شہوت بھی مل جائیں ؛ اور دوسری طرف سے بھی شبہ اور شہوات ہوں تو فتنہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ اور شارع علیہ السلام نے ہر انسان کو اس چیز کا حکم دیا ہے جس میں اس کی اور مسلمانوں کی مصلحت ہو ۔پس حکمرانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ عدل و انصاف اور ان کی خیرخواہی کریں ۔ آپ نے فرمایا : ’’کوئی بھی انسان ایسا نہیں ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنی رعایا پر نگہبان بناتے ہیں ؛ اور پھر جب وہ مرے تو اس حال میں مرے کہ وہ اپنی رعایا سے دھوکہ کرنے والا ہو ؛ تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام کردیں گے ۔‘‘[1] رعایا کو حکم دیا ہے کہ وہ حاکم کی اطاعت گزاری کریں اور خیرخواہی چاہیں ۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا: ’’ دین خیر خواہی کا نام ہے ۔‘‘صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کس کے لیے ؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ اللہ کے لیے ؛ اس کی کتاب کے لیے ؛ اس کے رسول کے لیے ؛ مسلمان حکمران کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے۔ ‘‘[2] ان کے اپنے خواص کو ترجیح دینے کے وقت صبر کرنے کا حکم دیا؛ اور ان سے اختلاف اور جھگڑا کرنے سے منع کیا؛ حالانکہ وہ ظلم کررہے ہوں گے۔ اس لیے کہ اس جھگڑا اور لڑائی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی خرابی بہت بڑے فتنہ کی شکل
Flag Counter