Maktaba Wahhabi

106 - 660
’’اورستاروں سے بھی لوگ راہ حاصل کرتے ہیں۔‘‘ پھر جو چیزں انسان کی نظر اورمشاہدے میں آتی ہیں وہ غیب کی چیزیں نہیں ہیں کیونکہ غیب کی چیزوں تک انسانی دسترس حاصل نہیں۔ خلاصہ کلام! ان محسوسات اورکائنات کے مشاہدہ میں آنے والی چیزیں اورغیب کی چیزوں میں فرق کرنا ضروری ہے۔(پھرچاہے وہ زمین پر ہوں یا عالم بالامیں ہو)محسوسات کو غیب کی چیزوں سے متحد ومتفق قراردیاجائے گاتوکوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔خود لفظ محسوس اورغیب آپس میں مخالف ہیں۔محسوس کو حواس خمسہ(Fivefuisas)سے محسوس کیاجاسکتاہے۔لیکن غیب کی چیزوں کو محسوس کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہےیہاں کسی کو اگر اللہ تعالیٰ اس پر مطلع کردے توالگ بات ہے ورنہ ہمارے پاس اس کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ بس یہی فرق اگرسمجھ میں آجائے توتمام اعتراض ختم ہوجائیں گے۔مختصر الفاظ میں یوں سمجھیں کہ عالم بالامیں جو ہمیں سورج ،چاند اوربہت ساری عجیب چیزیں نظرآتی ہیں وہ ملاءالاعلیٰ نہیں ہیں اورنہ ہی وہ آنکھوں سے مستورعالم بالاحصے ہیں جن کے دروازے معراج کی رات کھولے گئےتھے بس یہی وہ چیز ہے جس کو ذہن نشین کرنے کی ضروت ہے جس پر غوروفکر کرنے سے کافی مشکلات ان شاءاللہ کم ہوجائیں گی۔ اس کے متعلق مزید وضاحت تیسرے سوال کے جواب میں عرض رکھوں گا تاہم ان باتوں کو خوب ذہن نشین کرلینا چاہئے کہ آنے والے سوالات کے جوابات کو سمجھنے میں آسانی ہوسکے۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب وھویھدی من یشاء الی صراط مستقیم!
Flag Counter