Maktaba Wahhabi

94 - 660
تعمیل میں مغرب کی طرف سے طلوع ہوگا اوراس میں کوئی اشکال نہیں کیونکہ اللہ تعالی کےلیے ہرکام آسان ہے۔’’واللّٰه علي كل شئي قدير‘‘اوریہ بات جدید سائنس کےبقول بھی درست ہے وہ اس طرح کہ وہ کہتے ہیں کہ زمین سورج کے گردگھومتی ہے اوروہ اس وقت مغرب کی طرف سے مشرق کی طرف گھومتی ہے یعنی مشرق والے ممالک پہلے سورج کےسامنے آتے ہیں۔اس لیے قیامت کے قریب جب اللہ تعالی اس کائنات کے موجودنظام کودرہم برہم کرنا چاہے گاتوزمین کو حکم فرمائے گا کہ تواپنی موجودہ حرکت سے الٹی حرکت کر یعنی مغرب سے مشر ق کی طرف گھومنے کی بجائے مشرق سے مغرب کی طرف گھوم،بس نتیجہ ظاہرہے کہ موجودہ وقت کے برعکس مغرب والے ممالک پہلے سورج کے سامنے آئیں گے یعنی دوسرے الفاظ میں سورج بجائے مشرق کے مغرب سے طلوع ہوتا ہوا دکھائی دے گا۔ اب غورکریں کہ اس میں کیا اشکال ہے یا اس میں کیا مشکل ہے؟کچھ بھی نہیں مگر یہ بھی ہم نے ان سائنس والوں کے کہنے کو صحیح فرض کرکے لکھا ہے ورنہ زمین کی حرکت کے متعلق انہوں نے کوئی ٹھوس اورمعقول دلیل پیش نہیں کی بہر حال حدیث میں کوئی بھی خرابی نہیں۔اللہ تعالیٰ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بالکلیہ صحیح ہے صرف ہماری سمجھ کا چکر ہے اورحدیث کے مطلب کو غلط سمجھنے کا نتیجہ ہے۔ هذا ماعندي والعلم عنداللّٰه العلام وهو اعلم بالصواب! سورج كی جگہ سوال:ایک مولوی کہتا ہے کہ میں قرآن سے یہ ثابت کرسکتا ہوں کہ اس دنیا میں جوسورج ہے وہ اس دنیا والے آسمان پر نہیں بلکہ تیسرے آسمان پر ہے اوراس کا تیزطرف اوپر ہے اورکم طرف دنیا والے آسمان کی سائیڈ میں ہے کیا یہ سچ ہے اورواقعتا ًقرآن پاک میں یہ بات موجود ہے؟ الجواب بعون الوھاب:قرآن حکیم جوہمارے پاس موجود ہے یا مسلمان جس کتاب کو قرآن کہتے ہیں اس میں یہ پوری بات قطعا ًموجود نہیں ۔باقی شیعوں والے
Flag Counter