Maktaba Wahhabi

93 - 660
اذن(مشیت)سے ہوتا ہے اسی طرح اس جگہ پر یہ اصول کارفرماہے ہر لمحہ ہرگھڑی جس جگہ پر بھی سورج غروب ہوتا ہے اورکسی جگہ پر طلوع ہوتا ہے یہ اللہ تعالی کے اذن سے ہے مطلب یہ ہے کہ سورج کا غروب ہونایاطلوع ہونا سب اپنے مالک کی مرضی اوراس کے ارادہ کے مطابق ہے اوروہ ہروقت حکم الہی کا منتظر رہتا ہے اورچونکہ اسے رک جانے یا واپس پلٹنے کاحکم نہیں ملتا ۔لہذا آگے بڑھتے رہنے کا اذن ہوجاتا ہے اوروہ آگے بڑھتا رہتا ہے اوراپنی گردش جاری رکھتے ہوئے آتا ہے۔یعنی جس جگہ پر غروب ہوا وہاں اللہ کے حکم سے غائب ہوکراوردوبارہ اسی کے حکم سے آگے بڑھتا ہوا دوسرے ملک پر جاکرطلوع ہوجاتا ہے بتایاجائے کہ اس میں کیا خرابی ہے یا اس میں کون سی مشکل ہے جو سمجھ میں نہیں آرہی ؟آگےحدیث شریف کے الفاظ ہیں: ((ويو شك ان تسجد و لا يقبل منها ولتستأذن ولا يؤذن لها)) ’’یعنی قریب ہے کہ وہ (سورج)سجدہ کرے اورسجدہ قبول نہ کیا جائےاوراجازت طلب کرے مگراسےاجازت نہ مل سکے۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ عنقریب (قیامت سے پہلے)اس طرح ہوگا کہ سورج سجدہ کرے گا(یعنی اپنی فرمانبرداری اداکرنا چاہے گا اوراپنی مقررہ حرکت (یعنی جس طرح اب حرکت کرتاہے)جاری رکھنا چاہے گالیکن سجدہ (فرمانبرداری)قبول نہیں کی جائے گی(یعنی اب یہ حرکت تجھے جاری نہیں رکھنی) یابالفاظ دیگر وہ قانون الہی کے مطابق چلتا رہنا چاہے گا لیکن اس کی یہ درخواست قبول نہیں ہوگی اوراسے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں ملے گی۔آگے یہ الفاظ ہیں: ((فيقال لها ارجعي من حيث جئت فتطلع من مغربها)) ’’یعنی پھر اسے کہا جائے گا کہ جس طرف سے آئے ہو اسی طرف واپس پلٹ جاپھر وہ مغرب کی طرف سے طلوع ہوگا۔‘‘ مطلب کہ قیامت کے قریب سورج کومغرب سے طلوع ہونے کاحکم ہوگا لہذا وہ حکم کی
Flag Counter