Maktaba Wahhabi

127 - 660
﴿الرَّ‌حْمَـٰنُ عَلَى الْعَرْ‌شِ اسْتَوَىٰ﴾ (طہ:۵) ’’وہ بے حد رحم والا عرش پربلند ہوا۔‘‘ ﴿ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ وَٱلْأَرْ‌ضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْ‌شِ﴾ (الفرقان:٥٩) ’’وہ جس نے آسمانوں اورزمین کو اورجو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے ،چھ دنوں میں پیدا کیا ،پھر عرش پر بلند ہوا۔‘‘ ﴿ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ وَٱلْأَرْ‌ضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْ‌شِ﴾ (السجدہ:٤) ’’اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اورزمين اور ان دونوں کے درمیان كی ہرچیز کو چھ دنوں میں پیدا کیا ،پھروہ عرش پر بلند ہوا۔‘‘ ﴿هوالَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْ‌شِ ﴾ (الحديد:٤) ’’وہی ہے جس نے آسمانوں اورزمین کو چھ دن میں پیدا کیا،پھروہ عرش پر بلند ہوا۔‘‘ ان تمام آیات میں اللہ تعالیٰ کا عرش عظیم پر مستوی ہونا واضح طور پر ثابت ہے اوراللہ تعالیٰ کا عرش پر استوی اس کی صفت ہے اوراللہ کی صفات کے بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم،تابعین ،تبع تابعین اورسلف صالحین کا یہی مسلک ہے (یہی مسلک اصح اوراسلم ہے )کہ اللہ تعالیٰ کی تمام صفات جو قرآن کریم سے اورصحیح احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ان کو ویسے ہی ماننا ہے جس طرح کتاب وسنت میں وارد ہوئی ہیں۔ان کی لغوی معنی توہمیں معلوم ہے لیکن ان کی کفیت کے بارے میں نہ ہمیں کچھ معلوم ہے اورنہ ہی کوئی ایسا ذریعہ یا وسیلہ ہے جس کی بنا پر ان کی کیفیت معلوم کرسکیں۔ یہ مسلم قانون ہے کہ صفات ذات تابع ہوتی ہیں جب کہ اللہ جل وعلی شانہ کی ذات پاک بے مثل ہے تو اس کی صفات بھی بے مثل ہوں گی،
Flag Counter