Maktaba Wahhabi

147 - 660
﴿قَالَتْ رُ‌سُلُهُمْ أَفِى ٱللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ‌ ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتِ وَٱلْأَرْ‌ضِ﴾ (ابرهيم: ۰ ١) ’’ان قوموں کے رسولوں نے فرمایاکہ کیا اللہ کے بارے میں شک ہوسکتا ہے جو زمینوں اورآسمانوں کا مالک ہے؟‘‘ یہ سوال ایک عقل سلیم رکھنے والے سے ہے ،یعنی ہر عقل سلیم رکھنے والاانسان کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز دیکھ کرسمجھ جاتا ہے کہ کہ کسی کاریگر کی بنائی ہوئی ہے۔ کیونکہ کسی عقل مند انسان کے ذہن میں یہ بات بیٹھ ہی نہیں سکتی اورنہ ہی وہ اس کے ممکن ہونے کا تصور بھی کرسکتا ہےکہ چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی بغیر صانع کے وجود میں آسکتی ہے،توپھر یہ اتنا بڑا کارخانہ ہے زمین، آسمان سورج ،چاند اورستارے ،پہاڑ ،دریا،نہریں،سمندر،درخت ،باغ اورباغیچےمطلب کہ یہ پوری کائنات بغیر خالق اورصانع کے کس طرح خودبخود وجود میں آگئی؟ اس طرح کی بے ہودہ بکواس کوئی عقل کا اندھا ہی کرسکتا ہے لیکن کوئی عقلمند ایسی واہیات بکواس کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ تاریخ کی کتابوں میں عباسی خلافت کے وقت کا ایک واقعہ مذکورہے کہ اس وقت ایک دہریہ آیا جو کہ اللہ تعالیٰ کے وجود کا انکاری تھا اورلوگوں سے خالق کے وجود کو ثابت کرنےکے لیے عقلی دلائل مانگنے لگا۔ خلیفہ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی طرف آدمی بھیجا۔ امام صاحب کچھ دیر سے پہنچے ان سے دیر سے پہنچنے کا سبب دریافت کیاگیا ، امام صاحب فرمانے لگے کہ میں دریائے دجلہ کے کنارے پر پہنچاتودیکھا کہ کئی تختے جداجداپڑے ہیں جب میری نظران تختوں پر پڑی تویہاں سے یہ تختہ بھاگااوروہاں سے وہ تختہ بھاگااورآکرآپس میں مل گئےاورایک کشتی تیار ہوگئی ،جس پر سوارہوکریہاں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں میری تاخیرکایہی سبب ہے ۔اس پر دہریہ (خالق کا انکاری)کہنے لگاکہ واہ! آپ نے میرے مقابلہ کے لیے بلایا ہے جو ایسی بے عقل بات کررہا ہے کہ الگ الگ تختے خودبخود بغیر کسی بنانےوالے کے آپس میں مل کر ایک کشتی تیارہوگئی ،یہ توسراسربے عقلی کی بات ہے ۔اس پر امام
Flag Counter