Maktaba Wahhabi

156 - 660
خودبخود چالوہوئی، اس کوچلایابھی کسی واقف نے،مگرپھربھی اک وقت پروہ خود بخود خراب ہوجاتی ہے۔آٹومیٹک(Auto matic)گھڑیاں ہیں لیکن ان پر بھی ہماراتجربہ ہےکہ وہ بھی ایک وقت کھڑی ہوجاتی ہیں۔ہوائی جہاز دیکھوکیسے خلاکو چیرکرچلتا ہے،لیکن اگران میں کوئی نقص پیدا ہوایاچلتے چلتے اگرکھڑاہواتووہ دھڑام سے زمین پر گرکرتباہ ہوگااوراس میں سوارمسافربھی اجل کا شکارہوجاتے ہیں۔کیا ان تمام واقعات کا ہم مشاہدہ نہیں کرتے؟بہرحال ان تمام عجیب وغریب اشیاء کو کس نے بنایااورپھرچلایااوران پر کنٹرول بھی کیے ہوئے ہیں لیکن پھر کبھی کبھارحوادثات کا شکارہوجاتے ہیں توکیایہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ اتنے بڑے اجسام سورج اوراس کانظام شمسی،چانداورستارےوغیرہ اورزمین ہزاروں سالوں سے چل رہے ہیں،لیکن پھر کیوں نہیں وہ رکتے اورنہ ہی ان میں کوئی نقص پیدا ہوتاہے اورنہ ہی ان میں سے کوئی اپنے مدارسےایک بال جتنا بھی ادھر اُدھر ہوتا ہے۔ان کےطلوع وغروب کا ٹائم مقررہے،جس میں کبھی ایک سکینڈ تفاوت نہیں ہواہےاوران کی مقررہ رفتارکودیکھ کرسورج کے طلوع اورغروب اوقات (ہرموسم میں)نقشے کی صورت میں بنائےجاتے ہیں جو کہ تقریباً صحیح ہوتے ہیں اوراسی حرکت اورہیرپھیرکی بنیادپرلوگوں کوخبر ہے کہ فلاں مہینے میں گرمی اورفلاں مہینے میں سردی آئے گی۔ کیا یہ سارانظام جوکہ اتنا مستحکم اورمضبوط ہے اتنے لمباعرصہ گزرنے کے باوجوداس میں کوئی تفاوت نہیں کیا؟یہ سب کچھ بغیر صانع کے وجود میں آیا ،یہ بغیر قادرمطلق کے باقاعدہ منظم طریقے سےچل رہاہے؟کیا یہ بات انسانی عقل میں آنے جیسی نہیں ہے ایک حقیقت پسند انسان فوراًپکاراٹھے گا،ہرگزنہیں،ہرگزنہیں، ہرگزنہیں۔بہرحال اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات کے وجود کے دلائل کائنات کے ذرے ذرے میں آنکھیں رکھنے والوں کے لیے موجود ہیں۔ باقی شیخ سعدی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق۔ گرنہ بیند بروز شبیر چشم چشمہ آفتاب راچہ گناہ
Flag Counter