Maktaba Wahhabi

205 - 660
پرانسان کوعمل کرناپڑتاہے،دین،دنیااوررزق حاصل کرنےکےلیےجدوجہدکرناپڑتی ہےاگرچہ ہرچلنےپھرنےوالی چیزکارزق اللہ تعالیٰ ٰ کےذمہ ہےجس طرح اللہ تعالیٰ فرماتےہیں: ﴿وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِى ٱلْأَرْ‌ضِ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ رِ‌زْقُهَا﴾ (ھود:١٦) تاہم انسان کو یہ حکم ہے کہ وہ حصول رزق کے لیے جدوجہدکرے،اس کے حصول کے اسباب تلاش کرے۔ باقی نتیجہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے ۔اگر کوئی انسان اس قسم کی جدوجہد نہیں کرتا اوراس کورزق نہیں ملتا تویہ اس کا قصورلکھا جائے گا کہ جہاں پر اس کو امر تھا وہاں پر اس نے قصورکیا ۔توجس طرح رزق کے لیے جدوجہد کرنے والے کو کچھ حاصل ہوا توواقعی وہ اس کی کوشش کا نتیجہ کہا جائے گا لیکن اس کی وجہ سے یوں نہیں کہا جائے گاکہ اس کے سبب کی وجہ سے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نعوذ باللہ رازق نہیں رہا بلکہ انسان خود رزق حاصل کرتا ہے ہر گز نہیں،اس کے باوجود رزاق اللہ ہی ہے کیونکہ اس نے ہی تو ان اسباب کو حصول رزق کا سبب بنایاہے اگر اللہ تعالیٰ ان اسباب سے یہ لیاقت یافائدہ نکال دے تو وہ سراسربیکارہوجائیں گے بعینہٖ اسی طرح نفع ونقصان یقیناً اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے لیکن اس جہاں میں ان دونوں کے اسباب بھی اللہ تعالیٰ نے پیداکئے ہیں جو بھی ان کو اختیار کرتا ہے اس کو نفع یا نقصان ملتا ہے ۔یہ اسباب بذات خود نافع یا ضارنہیں ہیں،لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ان میں نفع یانقصان رکھا ہے مثلاً کوئی انسان کسی کو قتل کرتا ہے تووہ آدمی مرجاتا ہے حالانکہ ہم جانتے ہیں کہ محی وممیت اللہ تعالیٰ کی ذات ہے پھر نظربدکوشرک کہنے والوں کے مطابق قاتل انسان مارنے والا نہیں ہے کیونکہ مارنے والی تو اللہ کی ذات ہے۔ لہٰذا جو یہ کہے کہ فلاں نے فلاں کو قتل کردیا تواس نے گویا کہ ان کے کہنے کے مطابق شرک کیا اورقاتل کو بھی کوئی سزانہیں ملنی چاہیئے کیونکہ مارنے والاتووہ ہے ہی نہیں۔حالانکہ پوری دنیااس کو قاتل اورخون کرنے والاکہے گی دوسرے کسی کے دل میں یہ بات بھی پیدانہیں ہوئی کہ اس طرح کہنے سے وہ مشرک ہوجائے گا۔کیونکہ اصل حقیقت اس طرح ہے کہ
Flag Counter